سنن النسائی - نکاح سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 3362
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ أَتَاهُ قَوْمٌ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّ رَجُلًا مِنَّا تَزَوَّجَ امْرَأَةً، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَجْمَعْهَا إِلَيْهِ حَتَّى مَاتَ:‏‏‏‏ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا سُئِلْتُ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ هَذِهِ فَأْتُوا غَيْرِي، ‏‏‏‏‏‏فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ فِيهَا شَهْرًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالُوا لَهُ فِي آخِرِ ذَلِكَ:‏‏‏‏ مَنْ نَسْأَلُ إِنْ لَمْ نَسْأَلْكَ وَأَنْتَ مِنْ جِلَّةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْبَلَدِ وَلَا نَجِدُ غَيْرَكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ سَأَقُولُ فِيهَا بِجَهْدِ رَأْيِي، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَ صَوَابًا، ‏‏‏‏‏‏فَمِنَ اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْهُ بُرَآءُ، ‏‏‏‏‏‏أُرَى أَنْ أَجْعَلَ لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَذَلِكَ بِسَمْعِ أُنَاسٍ مَنْ أَشْجَعَ فَقَامُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا نَشْهَدُ أَنَّكَ قَضَيْتَ بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ مِنَّا يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا رُئِيَ عَبْدُ اللَّهِ فَرِحَ فَرْحَةً يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِإِسْلَامِهِ.
مہر کے بغیر نکاح کا جائز ہونا
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس کچھ لوگ آئے اور انہوں نے کہا: ہم میں سے ایک شخص نے ایک عورت سے شادی کی، نہ اس کا مہر مقرر کیا، نہ اس سے خلوت کی اور مرگیا (اس معاملے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ ) ، عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ کا ساتھ چھوڑا ہے (یعنی آپ کے انتقال کے بعد) اس سے زیادہ ٹیڑھا اور مشکل سوال مجھ سے نہیں کیا گیا ہے۔ تو تم لوگ میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ (اور اس سے فتویٰ پوچھ لو) ، لیکن وہ لوگ اس مسئلہ کے سلسلے میں مہینہ بھر ان کا پیچھا کرتے رہے بالآخر انہوں نے ان سے کہا: اگر آپ سے نہ پوچھیں تو پھر کس سے پوچھیں! آپ اس شہر میں محمد کے بڑے اور جلیل القدر صحابہ میں سے ہیں، آپ کے سوا ہم کسی اور کو نہیں پاتے۔ انہوں نے کہا: (جب ایسی بات ہے) تو میں اپنی عقل و رائے سے اس بارے میں بتاتا ہوں، اگر میری بات درست ہو تو سمجھو یہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کی جانب سے ہے اور اگر غلط ہو تو سمجھو کہ وہ میری اور شیطان کی جانب سے ہے، اللہ اور اس کے رسول اس سے بری ہیں، میں اس کے لیے مہر مثل کا فتویٰ دیتا ہوں نہ کم اور نہ زیادہ، اسے میراث ملے گی اور وہ چار مہینہ دس دن کی عدت گزارے گی۔ یہ مسئلہ اشجع قبیلہ کے چند لوگوں نے سنا تو کھڑے ہو کر کہنے لگے: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے ویسا ہی فیصلہ کیا ہے جیسا رسول اللہ نے ہماری قوم کی ایک عورت بروع بنت واشق ؓ کے معاملے میں کیا تھا۔ (یہ سن کر) عبداللہ بن مسعود ؓ (اپنا فیصلہ رسول اللہ ﷺ کے فیصلہ کے موافق ہوجانے کے باعث) اتنا زیادہ خوش ہوئے کہ اسلام لانے کے وقت کی خوشی کے سوا اس سے زیادہ خوش کبھی نہ دیکھے گئے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٣٣٥٦ (صحیح )
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3358
It was narrated from Abdullah that some people came to him and said: "A man among us married a woman, but he did not name a dowry for her, and he did not have intercourse with her before he died." Abdullah said: Since I left the Messenger of Allah ﷺ I have never been asked a more difficult question than this. Go to someone else. They kept coming to him for a month, then at the end of that they said: Who shall we ask if we do not ask you? You are one of the most prominent Companions of Muhammad ﷺ in this land and we cannot find anyone else. He said: I will say what I think, and if it is correct then it is from Allah alone, with no partner, and if it is wrong then it is from me and from the Shaitan, and Allah and His Messenger have nothing to do with it. I think she should be given a dowry like that of her peers and no less, with no injustice, and she may inherit from him, and she has to observe the Iddah, four months and ten days." He said: "And that was heard by some people from Ashja, who stood up and said: We bear witness that you have passed the same judgment as the Messenger of Allah ﷺ did concerning a woman from among us who was called Birwa bint Washiq." He said: "Abdullah was never seen looking so happy as he did on that day, except with having accepted Islam.
Top