سنن النسائی - کتاب ایمان اور اس کے ارکان - حدیث نمبر 4995
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مَعْمَرٌ:‏‏‏‏ وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَعْدٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَوْ مُسْلِمٌ،‏‏‏‏ حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَوْ مُسْلِمٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لَا أُعْطِيهِ شَيْئًا مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ.
آیت"قالت الاعراب اٰمنا قل لم تومنوا ولکن قولوا اسلمنا" کی تفسیر
سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے کچھ لوگوں کو عطیہ دیا اور ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہیں دیا، سعد ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں کو دیا اور فلاں کو کچھ نہیں دیا حالانکہ وہ مومن ہے؟ تو نبی آپ نے فرمایا: بلکہ وہ مسلم ہے ١ ؎، سعد ؓ نے تین بار دہرایا (یعنی وہ مومن ہے) اور نبی اکرم (ہر بار) کہتے رہے: وہ مسلم ہے ، پھر نبی اکرم نے فرمایا: میں بعض لوگوں کو عطیہ دیتا ہوں اور بعض ایسے لوگوں کو محروم کردیتا ہوں جو مجھے ان سے زیادہ محبوب ہیں، میں اسے اس اندیشے سے انہیں دیتا ہوں کہ کہیں وہ اپنے چہروں کے بل جہنم میں نہ ڈال دیئے جائیں ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ١٩ (٢٧)، الزکاة ٥٣ (١٤٧٨)، صحیح مسلم/الإیمان ٦٧ (٢٣٦)، الزکاة ٤٥ (٢٣٦)، سنن ابی داود/السنة ١٦ (٤٦٨٣، ٤٦٨٥)، (تحفة الأشراف: ٣٨٩١)، مسند احمد (١/١٨٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: چونکہ ایمان کی جگہ دل ہے اور وہ کسی دوسرے پر ظاہر نہیں ہوسکتا ہے اس لیے کسی کے بارے میں یقینی طور پر یہ دعویٰ کرنا کہ وہ صحیح معنوں میں مومن ہے جائز نہیں اس کو صرف اللہ عالم الغیوب ہی جانتا ہے، اور اسلام چونکہ ظاہری ارکان پر عمل کا نام ہے اس لیے کسی آدمی کو مسلم کہا جاسکتا ہے، اس لیے آپ ﷺ نے سعد ؓ کو مومن کی بجائے مسلم کہنے کی تلقین کی۔ ٢ ؎: یعنی: جن کو نہیں دیتا ہوں ان کے بارے میں یہ یقین سے جانتا ہوں کہ دینے نہ دینے سے ان کے ایمان میں کچھ فرق پڑنے والا نہیں ہے، اور جن کو دیتا ہوں ان کے بارے میں اندیشہ ہوتا ہے کہ اگر (تالیف قلب کے طور پر) نہ دوں تو ایمان سے پھر کر جہنم میں جاسکتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4992
It was narrated from Amir bin Sad bin Abi Waqqas that his father said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) gave a share (of some spoils of war) to some men and not to others. Sad said: O Messenger of Allah, you gave to so-and-so and so-and-so, but you did not give anything to so-and-so, and he is a believer. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: Or a Muslim, until Sad had repeated it three times, and the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: I give to some men, and leave those who are dearer to me, without giving them anything, lest (the former) be thrown into Hell on their faces.
Top