سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2688
حدیث نمبر: 2688
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، ‏‏‏‏‏‏أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا أَنْتُمْ فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَشُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَأنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سلام کو پھیلانے کے بارے میں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں داخل نہیں ہوسکتے جب تک کہ تم (صحیح معنوں میں) مومن نہ بن جاؤ اور تم مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے (سچی) محبت نہ کرنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے کرنے لگو تو تم میں باہمی محبت پیدا ہوجائے (وہ یہ کہ) آپس میں سلام کو عام کرو (پھیلاؤ) ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں عبداللہ بن سلام، شریح بن ہانی عن ابیہ، عبداللہ بن عمرو، براء، انس اور ابن عمر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ٢٢ (٥٤)، سنن ابی داود/ الأدب ١٤٢ (٥١٩٣)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٩ (٦٨)، والأدب ١١ (٣٦٩٢) (تحفة الأشراف: ١٢٥١٣)، و مسند احمد (٢/٣٩١)، ٤٤٢، ٤٧٧، ٤٩٥، ٥١٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں داخل ہونے کے لیے بنیادی چیز ایمان ہے، اور ایمان کی تکمیل کے لیے آپسی محبت اور بھائی چارہ کا ہونا ضروری ہے، اور انہیں اگر باقی رکھنا ہے تو سلام کو عام کرو اور اسے خوب پھیلاؤ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3692)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2688
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “By Him in Whose Hand is my life, you will not enter Paradise till you believe, and you will not believe till you love each other. Shall I not guide you to something which if you do, you will love each other. Give currency to salaam between yourselves.” [Muslim 54, Bukhari 260, Abu Dawud 5193, Ibn Majah 68, Ahmed 10436]
Top