سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2713
حدیث نمبر: 2713
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَتَبَ أَحَدُكُمْ كِتَابًا فَلْيُتَرِّبْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ أَنْجَحُ لِلْحَاجَةِ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُهُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَحَمْزَةُ هُوَ عِنْدِي ابْنُ عَمْرٍو النَّصِيبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏هُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ.
مکتوب (خط) کو خاک آلود کرنا
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی تحریر لکھے تو لکھنے کے بعد اس پر مٹی ڈالنا چاہیئے، کیونکہ اس سے حاجت برآری کی زیادہ توقع ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث منکر ہے، ٢ - ہم اسے صرف اسی سند سے ابوزبیر کی روایت سے جانتے ہیں، ٣ - حمزہ ہمارے نزدیک عمرو نصیبی کے بیٹے ہیں، اور وہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف مانے جاتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الأدب ٤٩ (٣٧٧٤) (تحفة الأشراف: ٢٦٩٩) (سند میں حمزة بن عمرو متروک الحدیث ہے اور ابو زبیر مکی مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور ابن ماجہ کی سند میں بقیہ ہیں اور روایت ابو احمد دمشقی سے ہے جو مجہول ہیں) (ضعیف) (الضعیفة ١٧٣٨ )
وضاحت: ١ ؎: تحریر پھیلی اور بگڑی ہوئی نہیں بلکہ صاف و ستھری رہے گی تو جس مقصد کے لیے لکھی گئی ہوگی، اس مقصد کے جلد حاصل ہونے کی امید کی جائے گی۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشکاة (5657)، الضعيفة (1738) // ضعيف الجامع الصغير (674) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2713
Sayyidina Jabir (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “When one of you writes a letter, let him put dust on it, for, it turns out well for the objective.”
Top