سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2719
حدیث نمبر: 2719
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ:‏‏‏‏ أَقْبَلْتُ أَنَا وَصَاحِبَانِ لِي قَدْ ذَهَبَتْ أَسْمَاعُنَا وَأَبْصَارُنَا مِنَ الْجَهْدِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلْنَا نَعْرِضُ أَنْفُسَنَا عَلَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَيْسَ أَحَدٌ يَقْبَلُنَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى بِنَا أَهْلَهُ فَإِذَا ثَلَاثَةُ أَعْنُزٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ احْتَلِبُوا هَذَا اللَّبَنَ بَيْنَنَا ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنَّا نَحْتَلِبُهُ فَيَشْرَبُ كُلُّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَنَرْفَعُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصِيبَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَجِيءُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ فَيُسَلِّمُ تَسْلِيمًا لَا يُوقِظُ النَّائِمَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُسْمِعُ الْيَقْظَانَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي ثُمَّ يَأْتِي شَرَابَهُ فَيَشْرَبُهُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سلام کی کیفیت کے بارے میں
مقداد بن اسود ؓ کہتے ہیں کہ میں اور میرے دو دوست (مدینہ) آئے، فقر و فاقہ اور جہد و مشقت کی بنا پر ہماری سماعت متاثر ہوگئی تھی ١ ؎ اور ہماری آنکھیں دھنس گئی تھیں، ہم نبی اکرم کے صحابہ کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنے لگے لیکن ہمیں کسی نے قبول نہ کیا ٢ ؎، پھر ہم نبی اکرم کے پاس گئے تو آپ ہمیں اپنے گھر لے آئے، اس وقت آپ کے پاس تین بکریاں تھیں۔ آپ نے فرمایا: ان کا دودھ ہم سب کے لیے دوہو ، تو ہم دوہتے اور ہر شخص اپنا حصہ پیتا اور رسول اللہ کا حصہ اٹھا کر رکھ دیتے، پھر رسول اللہ رات میں تشریف لاتے اور اس انداز سے سلام کرتے تھے کہ سونے والا جاگ نہ اٹھے اور جاگنے والا سن بھی لے ٣ ؎، پھر آپ مسجد آتے نماز تہجد پڑھتے پھر جا کر اپنے حصے کا دودھ پیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة والأطعمة ٣٢ (٢٠٥٥)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ١٢٣ (٣٢٣) (تحفة الأشراف: ١١٥٤٦)، و مسند احمد (٦/٣٦٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی ہم اونچا سننے لگے تھے۔ ٢ ؎: وہ سوچتے یہ تو خود ہی مر رہے ہیں یہ کیا کام کریں گے۔ اور وہ ہمیں کام نہ دیتے۔ ٣ ؎: نہ آواز بھاری، بلند اور کرخت ہوتی کہ سونے والا چونک کر اٹھ بیٹھے اور نہ ہی اتنی باریک، ہلکی اور پست کہ جاگنے والا بھی نہ سن سکے۔ بلکہ آواز درمیانی ہوتی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح آداب الزفاف ص (82 - 83)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2719
Sayyidina Miqdad ibn Aswad (RA) reported: I and my two friends (came to Madinah). Our hearing and sight had gone weak from hunger. We presented ourselves to the sahabah (RA) but none o f them accepted us. So we went to the Prophet ﷺ and he took us to his home there were three sheep. The Prophet ﷺ said to us “Milk these sheep.” So, we milked them and each of us drank his portion and kept aside the Prophet’s ﷺ shares. He would come in the night and offer salaam in such a way that if anyone was sleeping then he would not be disturbed while one who was awake heard him. He would then go to the mosque and offer salah. When he returned, he drank his share of milk. [Muslim 2055, Ahmed 23873] --------------------------------------------------------------------------------
Top