سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2801
حدیث نمبر: 2801
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْطَاوُسٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَدْخُلِ الْحَمَّامَ بِغَيْرِ إِزَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُدْخِلْ حَلِيلَتَهُ الْحَمَّامَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَجْلِسْ عَلَى مَائِدَةٍ يُدَارُ عَلَيْهَا بِالْخَمْرِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ طَاوُسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ صَدُوقٌ، ‏‏‏‏‏‏وَرُبَّمَا يَهِمُ فِي الشَّيْءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏لَيْثٌ لَا يُفْرَحُ بِحَدِيثِهِ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ لَيْثٌ يَرْفَعُ أَشْيَاءَ لَا يَرْفَعُهَا غَيْرُهُ فَلِذَلِكَ ضَعَّفُوهُ.
حمام میں جانے کے بارے میں
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ تہہ بند باندھے بغیر غسل خانہ (حمام) میں داخل نہ ہو، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنی بیوی کو غسل خانہ (حمام) میں نہ بھیجے، اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ایسے دستر خوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب کا دور چلتا ہو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - ہم اسے صرف اس سند سے جانتے ہیں، ٣ - محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: لیث بن ابی سلیم صدوق ہیں، لیکن بسا اوقات وہ وہم کر جاتے ہیں، ٤ - محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل کہتے ہیں: لیث کی حدیث سے دل خوش نہیں ہوتا۔ لیث بعض ایسی حدیثوں کو مرفوع بیان کردیتے تھے جسے دوسرے لوگ مرفوع نہیں کرتے تھے۔ انہیں وجوہات سے لوگوں نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الغسل ٢ (٤٠١) (بعضہ) (تحفة الأشراف: ٢٢٨٤)، و مسند احمد (٣/٣٣٩) (حسن) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، الإروائ: ١٩٤٩، غایة المرام ١٩٠ )
وضاحت: ١ ؎: یہ حمامات عمومی غسل خانے ہوا کرتے تھے، جس میں مرد اور عورتیں سب کے سب ننگے نہاتے تھے، آپ نے مردوں کو تہہ بند باندھ کر نہانے کی اجازت دی، جب کہ عورتوں کو اس سے دور رہنے کا حکم دیا ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر وہ مجلس جہاں نشہ آور اور حرام چیزوں کا دور چل رہا ہو اس میں شریک ہونا درست نہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (1 / 88 - 89)، الإرواء (1949)، غاية المرام (190)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2801
Sayyidina Jabir (RA) reported that the Prophet ﷺ said, ‘He who believes in Allah and the Last Day must not send his wife to the public bath And he who believes in Allah and the Last Day, must not go to the public bath without his lower garment. And he who believes in Allah and the Last Day must not sit at the table where wine is passed round.” [Ahmed 14657, Nisai 398]
Top