سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2847
حدیث نمبر: 2847
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْهِ يَمْشِي وَهُوَ يَقُولُ:‏‏‏‏ خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهِ وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ رَوَاحَةَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَرَمِ اللَّهِ تَقُولُ الشِّعْرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ خَلِّ عَنْهُ يَا عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَهِيَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّزَّاقِ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، نَحْوَ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَرُوِيَ فِي غَيْرِ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَعْبُ بْنُ مَالِكٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏لِأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ قُتِلَ يَوْمَ مُؤْتَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا كَانَتْ عُمْرَةُ الْقَضَاءِ بَعْدَ ذَلِكَ.
شعر پڑھنے کے بارے میں
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم عمرۃ القضاء کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن رواحہ آپ کے آگے یہ اشعار پڑھتے ہوئے چل رہے تھے۔ «خلوا بني الکفار عن سبيله اليوم نضربکم علی تنزيله ضربا يزيل الهام عن مقيله ويذهل الخليل عن خليله» اے کفار کی اولاد! اس کے (یعنی محمد کے) راستے سے ہٹ جاؤ، آج کے دن ہم تمہیں ایسی مار ماریں گے جو کھوپڑی کو گردنوں سے جدا کر دے گی، ایسی مار ماریں گے جو دوست کو دوست سے غافل کر دے گی عمر ؓ نے ان سے کہا: ابن رواحہ! تم رسول اللہ کے سامنے اور اللہ کے حرم میں شعر پڑھتے ہو؟ رسول اللہ نے ان سے فرمایا: انہیں کہنے دو، عمر! یہ اشعار ان (کفار و مشرکین) پر تیر برسانے سے بھی زیادہ زود اثر ہیں (یہ انہیں بوکھلا کر رکھ دیں گے) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢ - عبدالرزاق نے یہ حدیث معمر سے اور معمر نے زہری کے واسطہ سے انس سے اسی طرح روایت کی ہے، ٣ - اس حدیث کے علاوہ دوسری حدیث میں مروی ہے کہ نبی اکرم عمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے (اس وقت) کعب بن مالک آپ کے ساتھ آپ کے سامنے موجود تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: بعض محدثین کے نزدیک یہ زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ عبداللہ بن رواحہ جنگ موتہ میں مارے گئے ہیں۔ اور عمرۃ القضاء اس کے بعد ہوا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج ١٠٩ (٢٨٧٦)، و ١٢١ (٢٨٩٦) (تحفة الأشراف: ٢٦٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حافظ ابن حجر نے امام ترمذی کے اس قول پر نقد کیا ہے، کہتے ہیں: امام ترمذی کا یہ کہنا کہ عمرۃ القضاء جنگ موتہ کے بعد ہے یہ ان کی صریح غلطی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (210)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2847
Sayyidina Anas (RA) narrated: The Prophet ﷺ entered Makkah to perform the redeeming umrah and Abdullah ibn Rawahah led ahead reciting this poetry: خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهِ الْيَوْمَ نَضْرِبْكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهِ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِه وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهِ
Top