سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2848
حدیث نمبر: 2848
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قِيلَ لَهَا:‏‏‏‏ هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنَ الشِّعْرِ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ وَيَتَمَثَّلُ وَيَقُولُ:‏‏‏‏ وَيَأْتِيكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِوَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
شعر پڑھنے کے بارے میں
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ان سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ کبھی کوئی شعر بطور مثال اور نمونہ پیش کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ ابن رواحہ کا شعر بطور مثال پیش کرتے تھے، آپ کہتے تھے: «ويأتيك بالأخبار من لم تزود» ١ ؎
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابن عباس ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢٨٧ (٩٩٧) (تحفة الأشراف: ١٦١٤٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: پورا شعر اس طرح ہے: «ستبدی لک الأيام ماکنت جاهلا ويأتيك بالأخبار من لم تزود» زمانہ تمہارے سامنے وہ چیزیں ظاہر اور پیش کرے گا جن سے تم ناواقف اور بیخبر ہو گے، اور تمہارے پاس وہ آدمی خبریں اور اطلاعات لے کر آئے گا جس کو تم نے خرچہ دے کر اس کام کے لیے بھیجا بھی نہ ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2057)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2848
Sayyidah Aisha (RA) was asked if the Prophet ﷺ ever recited poetry. She said, “He used to recite this verse of lbn Rawahah: Trans-“They will bring news to you whom you gave no provision.” [Ahmed 21060, Abu Dawud 1294, Nisai 1357]
Top