سنن الترمذی - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2606
حدیث نمبر: 2606
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس بارے میں کہ مجھے لوگوں سے قتال کا حکم دیا گیا ہے یہانتک کہ لاالہ الااللہ کہیں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ (جہاد) کروں یہاں تک کہ وہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کرلیں، پھر جب وہ اس کا اقرار کرلیں تو اب انہوں نے اپنے خون اور اپنے اموال کو مجھ سے محفوظ کرلیا، مگر کسی حق کے بدلے ١ ؎، اور ان کا (مکمل) حساب تو اللہ تعالیٰ پر ہے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں جابر، ابوسعید اور ابن عمر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ١٠٢ (٢٩٤٦)، صحیح مسلم/الإیمان ٨ (٢٦١٠)، سنن ابی داود/ الجھاد ١٠٤ (٢٦٤٠)، سنن النسائی/الجھاد ١ (٣٠٩٢)، سنن ابن ماجہ/الفتن ١ (٣٩٢٧) (تحفة الأشراف: ١٢٥٠٦)، و مسند احمد (٢/٣١٤، ٣٧٧، ٤٢٣، ٤٣٩، ٤٧٥، ٤٨٢، ٥٠٢، ٥٢٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی ان کی جان اور ان کا مال صرف اسی وقت لیا جائے گا جب وہ قول و عمل سے اپنے آپ کو اس کا مستحق اور سزاوار بنادیں، مثلاً کسی نے کسی کو قتل کردیا تو ایسی صورت میں مقتول کے ورثاء اسے قتل کریں گے یا اس سے دیت لیں گے۔ ٢ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام ایک آفاقی اور عالمگیر مذہب ہے، اس کا مقصد دنیا سے تاریکی، گمراہی اور ظلم و بربریت کا خاتمہ ہے، ساتھ ہی لوگوں کو ایک اللہ کی بندگی کی راہ پر لگانا اور انہیں عدل و انصاف مہیا کرنا ہے، دوسری بات اس حدیث سے یہ معلوم ہوئی کہ جو اسلام کو اپنے گلے سے لگالے اس کی جان مال محفوظ ہے، البتہ جرائم کے ارتکاب پر اس پر اسلامی احکام لاگو ہوں گے، وہ اپنے مال سے زکاۃ ادا کرے گا، کسی مسلمان کو ناجائز قتل کردینے کی صورت میں اگر ورثاء اسے معاف نہ کریں اور نہ ہی دیت لینے پر راضی ہوں تو اسے قصاص میں قتل کیا جائے گا، یہ بھی معلوم ہوا کہ اس کے ظاہری حالات کے مطابق اسلامی احکام کا اجراء ہوگا، اس کا باطنی معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح متواتر، ابن ماجة (71)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2606
Top