سنن الترمذی - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2613
حدیث نمبر: 2613
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هُرَيْمُ بْنُ مِسْعَرٍ الْأَزْدِيُّ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَوَعَظَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ،‏‏‏‏ تَصَدَّقْنَ فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ:‏‏‏‏ وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لِكَثْرَةِ لَعْنِكُنَّ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي:‏‏‏‏ وَكُفْرِكُنَّ الْعَشِيرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَمَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذَوِي الْأَلْبَابِ وَذَوِي الرَّأْيِ مِنْكُنَّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ:‏‏‏‏ وَمَا نُقْصَانُ دِينِهَا وَعَقْلِهَا:‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ شَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ مِنْكُنَّ بِشَهَادَةِ رَجُلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَنُقْصَانُ دِينِكُنَّ الْحَيْضَةُ تَمْكُثُ إِحْدَاكُنَّ الثَّلَاثَ وَالْأَرْبَعَ لَا تُصَلِّي وفي الباب عن أَبِي سَعِيدٍ،‏‏‏‏ وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ایمان میں کمی زیادتی اور اس کا مکمل ہونا
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیا تو اس میں آپ نے لوگوں کو نصیحت کی پھر (عورتوں کی طرف متوجہ ہو کر) فرمایا: اے عورتوں کی جماعت! تم صدقہ و خیرات کرتی رہو کیونکہ جہنم میں تمہاری ہی تعداد زیادہ ہوگی ١ ؎ ان میں سے ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! ایسا کیوں ہوگا؟ آپ نے فرمایا: تمہارے بہت زیادہ لعن طعن کرنے کی وجہ سے، یعنی تمہاری اپنے شوہروں کی ناشکری کرنے کے سبب ، آپ نے (مزید) فرمایا: میں نے کسی ناقص عقل و دین کو تم عورتوں سے زیادہ عقل و سمجھ رکھنے والے مردوں پر غالب نہیں دیکھا ۔ ایک عورت نے پوچھا: ان کی عقل اور ان کے دین کی کمی کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم میں سے دو عورتوں کی شہادت (گواہی) ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے ٢ ؎، اور تمہارے دین کی کمی یہ ہے کہ تمہیں حیض کا عارضہ لاحق ہوتا ہے جس سے عورت (ہر مہینے) تین چار دن نماز پڑھنے سے رک جاتی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢ - اس باب میں ابو سعید خدری اور ابن عمر ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ٣٤ (٨٠) (تحفة الأشراف: ١٢٧٢٣)، و مسند احمد (٢/٣٧٣، ٣٧٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: چونکہ جہنم میں تمہاری تعداد سب سے زیادہ ہوگی، اس لیے اس سے بچاؤ کی صورتیں اپناؤ، اور صدقہ و خیرات یہ جہنم سے بچاؤ کا سب سے بہتر ذریعہ ہیں۔ ٢ ؎: یہ تمہاری عقل کی کمی کی وجہ سے ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1 / 205)، الظلال (956)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2613
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ addressed the people delivering a sermon, saying. “O women, give charity. You will form a majority of the inhabitants of Hell.’ A woman among them, said, “Why is that so, O Messenger of Allah ﷺ ”? He said, “That is because you are given to curse much and you show ingratitude to your husbands.” added, “I have not seen those who are deficient in intelligence and religion get the better of the intellegent people as you do.” A woman asked, “What is (our) deficiency in intelligence and religion”? He said, “The testimony of two women of you is equal to the testimony of one man, and the deficiency in your religion is the menstruation, so one of you taries for three or four days and does not offer salah.” [Muslim 79,Abu Dawud 4679,Ibn Majah 4003,Ahmed 5443]
Top