سنن الترمذی - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2625
حدیث نمبر: 2625
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنِ التَّوْبَةَ مَعْرُوضَةٌ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَدْ رُوِيَ عَنْ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا زَنَى الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ فَكَانَ فَوْقَ رَأْسِهِ كَالظُّلَّةِ فَإِذَا خَرَجَ مِنْ ذَلِكَ الْعَمَلِ عَادَ إِلَيْهِ الْإِيمَانُ ،‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا:‏‏‏‏ خَرَجَ مِنَ الْإِيمَانِ إِلَى الْإِسْلَامِ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ،‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ فِي الزِّنَا وَالسَّرِقَةِ مَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَأُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ فَهُوَ كَفَّارَةُ ذَنْبِهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ ، ‏‏‏‏‏‏رَوَى ذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏وَخُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
کوئی زانی زنا کرتے ہوئے حامل ایمان نہیں رہتا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا ١ ؎ اور جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، لیکن اس کے بعد بھی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - اس سند سے ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ٢ - اس باب میں ابن عباس، عائشہ اور عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ابوہریرہ ؓ سے ایک اور حدیث مروی ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جب آدمی زنا کرتا ہے تو ایمان اس کے اندر سے نکل کر اس کے سر کے اوپر چھتری جیسا (معلق) ہوجاتا ہے، اور جب اس فعل (شنیع) سے فارغ ہوجاتا ہے تو ایمان اس کے پاس لوٹ آتا ہے ۔ ابو جعفر محمد بن علی (اس معاملہ میں) کہتے ہیں: جب وہ ایسی حرکت کرتا ہے تو ایمان سے نکل کر صرف مسلم رہ جاتا ہے۔ علی ابن ابی طالب، عبادہ بن صامت اور خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے زنا اور چوری کے سلسلے میں فرمایا: اگر کوئی شخص اس طرح کے کسی گناہ کا مرتکب ہوجائے اور اس پر حد جاری کردی جائے تو یہ (حد کا اجراء) اس کے گناہ کا کفارہ ہوجائے گا۔ اور جس شخص سے اس سلسلے میں کوئی گناہ سرزد ہوگیا پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی کردی تو وہ اللہ کی مشیت پر منحصر ہے اگر وہ چاہے تو اسے قیامت کے دن عذاب دے اور چاہے تو اسے معاف کر دے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ٣٠ (٢٤٧٥)، والأشربة ١ (٥٥٧٨)، والحدود ٢ (٦٧٧٢)، و ٢٠ (٦٨١٠)، صحیح مسلم/الإیمان ٢٣ (٥٧)، سنن ابی داود/ السنة ١٦ (٤٦٨٩)، سنن النسائی/قطع السارق ١ (٤٨٨٦)، والأشربة ٤٢ (٥٦٧٥) (تحفة الأشراف: ١٢٥٣٩)، و مسند احمد (٢/٢٤٣، ٣٧٦، ٣٨٦، ٤٧٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ زنا کے وقت مومن کامل نہیں رہتا، یا یہ مطلب ہے کہ اگر وہ عمل زنا کو حرام سمجھتا ہے تو اس کا ایمان جاتا رہتا ہے، پھر زنا سے فارغ ہونے کے بعد اس کا ایمان لوٹ آتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3936)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2625
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “No adulterer commits adultery while he is a believer, and no thief commits theft while he is a believer, but repentance is accepted.” [Bukhari 2475]
Top