سنن الترمذی - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2637
حدیث نمبر: 2637
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ بْنِ أَنَسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا رَجُلٍ قَالَ لِأَخِيهِ كَافِرٌ فَقَدْ بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا ،‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى قَوْلِهِ بَاءَ يَعْنِي:‏‏‏‏ أَقَرَّ.
جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی تکفیر کرے
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: اگر کسی نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک نے (گویا کہ) اپنے کافر ہونے کا اقرار کرلیا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ٢ - «باء»، «أقر» کے معنی میں ہے، یعنی اقرار کیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ٧٣ (٦١٠٤)، صحیح مسلم/الإیمان ٢٦ (٦٠) (تحفة الأشراف: ٧٢٣٣)، وط/الکلام ١ (١)، و مسند احمد (٢/١٨، ٤٤، ٦٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ کسی مومن کو کافر، کافر ہی کہہ سکتا ہے، ایک مومن دوسرے مومن کو کافر نہیں کہہ سکتا، اگر کہتا ہے تو جس کو کہا ہے وہ حقیقت میں اگر کافر کہلانے کا مستحق ہے تو وہ کافر ہے، ورنہ کہنے والا اس کے سزا میں کفر کے وبال میں مبتلا ہوگا۔ اس لیے کوئی بات سوچ سمجھ کر اور زبان کو قابو میں رکھ کر ہی کہنی چاہیئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2637
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported (RA) that the Prophet ﷺ said, “If anyone calls his brother a disbeliever then one of them will conform to that description.” [Bukhari 6104,Muslim 60,Abu Dawud 4687,Ahmed 4745]
Top