سنن الترمذی - پینے کے ابواب - حدیث نمبر 1890
حدیث نمبر: 1890
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رِوَايَةً أَنَّهُ نَهَى عَنِ اخْتِنَاثِ الْأَسْقِيَةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
مشکیزہ اوندھا کرکے پانی پینا منع ہے
ابو سعید خدری ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہ نے) مشکیزوں سے منہ لگا کر پینے سے منع کیا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں جابر، ابن عباس اور ابوہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأشربة ٢٣ (٥٦٢٤)، صحیح مسلم/الأشربة (٢٠٢٣)، سنن ابی داود/ الأشربة ١٥ (٣٧٢٠)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٩ (٣٤١٨)، (تحفة الأشراف: ٤١٣٨)، و مسند احمد (٣/٦، ٦٧، ٦٩، ٩٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں: ( ١ ) مشکیزہ سے برابر منہ لگا کر پانی پینے سے پانی کا ذائقہ بدل سکتا ہے، ( ٢ ) اس بات کا خدشہ ہے کہ کہیں اس میں کوئی زہریلا کیڑا مکوڑا نہ ہو، ( ٣ ) مشکیزہ کا منہ اگر کشادہ اور بڑا ہے تو اس کے منہ سے پانی پینے کی صورت میں پینے والا گرنے والے پانی کے چھینٹوں سے نہیں بچ سکتا، اور اس کے حلق میں ضرورت سے زیادہ پانی جاسکتا ہے کہ جس میں اچھو آنے کا خطرہ ہوتا ہے جو نقصان دہ ہوسکتا ہے، ( ٤ ) ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت بڑے اور کشادہ منہ والے مشکیزہ سے متعلق ہے، ( ٥ ) کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ رخصت والی روایت اس کے لیے ناسخ ہے، ( ٦ ) عذر کی صورت میں جائز ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3418)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1890
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) said that the Prophet ﷺ disallowed them to drink from the mouth of a water skin. [Bukhari 5625, Muslim 2023]
Top