سنن الترمذی - پینے کے ابواب - حدیث نمبر 1943
حدیث نمبر: 1942
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
پڑوسی کے حقوق
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: مجھے جبرائیل (علیہ السلام) پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہمیشہ وصیت (تاکید) کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ یہ اسے وراثت میں (بھی) شریک ٹھہرا دیں گے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ٢٨ (٦٠١٤)، صحیح مسلم/البر والصلة ٤٢ (٢٦٢٤)، سنن ابی داود/ الأدب ١٣٢ (٥١٥١)، سنن ابن ماجہ/الأدب ٤ (٢٦٧٣) (تحفة الأشراف: ١٧٩٤٧)، و مسند احمد (٦/٩١، ١٢٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور اس کے حقوق کا خیال رکھنے کی اسلام میں کتنی اہمیت اور تاکید ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح المصدر نفسه
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1942
Sayyidah Aisha (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “Jibril did not cease to instruct me concerning the neighbour so that I thought he would make him an heir.” [Bukhari 6014, Muslim 2624]
Top