سنن الترمذی - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 2138
حدیث نمبر: 2138
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رَبِيعَةَ الْبُنَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْمِلَّةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُشَرِّكَانِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ هَلَكَ قَبْلَ ذَلِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ بِهِ .
اس بارے میں کہ ہر پیدا ہونے والا فطرت پر پیدا ہوتا ہے
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے ١ ؎، پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی، یا مشرک بناتے ہیں عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! جو اس سے پہلے ہی مرجائے؟ ٢ ؎ آپ نے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٩٢ (١٣٨٣)، و القدر ٣ (٦٥٩٢)، صحیح مسلم/القدر ٦ (٢٦٥٨)، سنن ابی داود/ السنة ١٨ (٤٧١٤) (تحفة الأشراف: ١٢٤٧٦)، و موطا امام مالک/الجنائز ١٦ (٥٢)، و مسند احمد (٢/٢٤٤، ٢٥٣، ٢٥٩، ٢٦٨، ٣١٥، ٣٤٧، ٣٩٣، ٤٧١، ٤٨٨، ٥١٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: فطرت اسلام پر پیدا ہونے کی علماء نے یہ تاویل کی ہے کہ چونکہ «ألست بربکم» کا عہد جس وقت اللہ رب العالمین اپنی مخلوق سے لے رہا تھا تو اس وقت سب نے اس عہد اور اس کی وحدانیت کا اقرار کیا تھا، اس لیے ہر بچہ اپنے اسی اقرار پر پیدا ہوتا ہے، یہ اور بات ہے کہ بعد میں وہ ماں باپ کی تربیت یا لوگوں کے بہکاوے میں آ کر یہودی، نصرانی اور مشرک بن جاتا ہے۔ ٢ ؎: یعنی بچپن ہی میں جس کا انتقال ہوجائے، اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1220)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2138
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Every child is born on the religion (of Islam). Then his parents make him a Jew, a Christian or a polytheist.” Someone said, “O Messenger of Allah, (what about) those who die before (their parents convert them)?” He said, “Allah knows best what they would have done (if they had survived).” [Bukhari 1358, Muslim 2658]
Top