سنن الترمذی - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 2146
حدیث نمبر: 2146
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مَطَرِ بْنِ عُكَامِسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا قَضَى اللَّهُ لِعَبْدٍ أَنْ يَمُوتَ بِأَرْضٍ، ‏‏‏‏‏‏جَعَلَ لَهُ إِلَيْهَا حَاجَةً ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي عَزَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُعْرَفُ لِمَطَرِ بْنِ عُكَامِسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ.
اس بارے میں کہ ہر شخص وہیں مرتا ہے جہاں اس کی موت لکھی ہوتی ہے
مطر بن عکامس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی موت کے لیے کسی زمین کا فیصلہ کردیتا ہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت و ضرورت پیدا کردیتا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - مطر بن عکامس کی نبی اکرم سے اس حدیث کے علاوہ کوئی دوسری حدیث نہیں معلوم ہے، ٣ - اس باب میں ابوعزہ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١١٢٨٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: چناچہ بندہ اپنی ضرورت کی تکمیل کے لیے زمین کے اس حصہ کی جانب سفر کرتا ہے جہاں اللہ نے اس کی موت اس کے لیے مقدر کر رکھی ہے، پھر وہاں پہنچ کر اس کی موت ہوتی ہے، «وما تدري نفس بأي أرض تموت» اور کسی جان کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ اس کی موت کسی سر زمین میں آئے گی (لقمان: ٣٤ )، اسی طرف اشارہ ہے کہ زمین کے کس حصہ میں موت آئے گی کسی کو کچھ خبر نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (110)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2146
Sayyidina Matar ibn Ukamis reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “If Allah has decreed that one should die in a (particular) land then He creates for him a need there. [Ahmed 22043]
Top