سنن الترمذی - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 527
حدیث نمبر: 527
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فِي سَرِيَّةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَوَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَغَدَا أَصْحَابُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتَخَلَّفُ فَأُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَلَمَّا صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَغْدُوَ مَعَ أَصْحَابِكَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ ثُمَّ أَلْحَقَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَا أَدْرَكْتَ فَضْلَ غَدْوَتِهِمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ:‏‏‏‏ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ:‏‏‏‏ وَقَالَ شُعْبَةُ:‏‏‏‏ لَمْ يَسْمَعْ الْحَكَمُ مِنْ مِقْسَمٍ إِلَّا خَمْسَةَ أَحَادِيثَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَدَّهَا شُعْبَةُ. وَلَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ فِيمَا عَدَّ شُعْبَةُ. فَكَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَسْمَعْهُ الْحَكَمُ مِنْ مِقْسَمٍ. وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي السَّفَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ بَأْسًا بِأَنْ يَخْرُجَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي السَّفَرِ مَا لَمْ تَحْضُرِ الصَّلَاةُ. وقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ إِذَا أَصْبَحَ فَلَا يَخْرُجْ حَتَّى يُصَلِّيَ الْجُمُعَةَ.
جمعہ کے دن سفر کرنا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے عبداللہ بن رواحہ ؓ کو ایک سریہ میں بھیجا، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا، ان کے ساتھی صبح سویرے روانہ ہوگئے، انہوں نے (اپنے جی میں) کہا: میں پیچھے رہ جاتا ہوں، اور رسول اللہ کے ساتھ نماز پڑھ لیتا ہوں۔ پھر میں ان لوگوں سے جا ملوں گا، چناچہ جب انہوں نے نبی اکرم کے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے انہیں دیکھ کر فرمایا: تمہیں کس چیز نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ جانے سے روک دیا؟ ، عرض کیا: میں نے چاہا کہ میں آپ کے ساتھ نماز پڑھ لوں پھر میں ان سے جا ملوں گا۔ آپ نے فرمایا: اگر تم جو کچھ زمین میں ہے سب خرچ کر ڈالو تو بھی ان کے صبح روانہ ہونے کا ثواب نہیں پاس کو گے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث غریب ہے، ہم صرف اسی سند سے اسے جانتے ہیں، ٢- یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ شعبہ کہتے ہیں کہ حکم نے مقسم سے صرف پانچ حدیثیں سنی ہیں اور شعبہ نے انہیں گن کر بتایا تو یہ حدیث شعبہ کی گنی ہوئی حدیثوں میں نہیں تھی۔ گویا حکم نے یہ حدیث مقسم سے نہیں سنی ہے، ٣- جمعہ کے دن سفر کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض لوگوں نے جمعہ کے دن سفر پر نکلنے میں کوئی حرج نہیں جانا ہے جب کہ نماز کا وقت نہ ہوا ہو اور بعض کہتے ہیں، جب جمعہ کی صبح ہوجائے تو جمعہ پڑھے بغیر نہ نکلے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف وانظر: مسند احمد (١/٢٢٤)، ( تحفة الأشراف: ٦٤٧١) (ضعیف الإسناد) (حکم نے یہ حدیث مقسم سے نہیں سنی ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث جمعہ کے دن جمعہ کی نماز سے پہلے سفر کی مشروعیت پر دلالت کر رہی ہے، لیکن ضعیف ہے، مگر جمعہ کے دن جمعہ کی نماز سے پہلے خاص طور پر زوال کے بعد سفر سے ممانعت کی کوئی صحیح حدیث وارد بھی نہیں ہے اس لیے اس بابت علماء میں اختلاف ہے کہ کیا بہتر ہے؟ دونوں طرف لوگ گئے ہیں جس کا تذکرہ مولف نے کیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 527
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet ﷺ sent Abdullah ibn Rawahah on an expedition (with an army) and that happened to be a Friday. While his companions departed in the morning, he said, “I will stay behind, pray. (the Friday) with Allah’s Messenger then join them.” When h prayed with the Prophet ﷺ he saw him and asked, “What prevented you from going with your companions,” He said, “I intended to pray with you and then join them.” He (the Prophet) said,” If you were to spend all that is on earth (in charity), ou would not attain the excellence of their morning departure.” [Ahmed 2317] --------------------------------------------------------------------------------
Top