سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1029
حدیث نمبر: 1029
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَاإِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيعٍ كَانَ لِعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَمُوتُ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَتُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ أَنْ يَكُونُوا مِائَةً فَيَشْفَعُوا لَهُ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ . وقَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ مِائَةٌ فَمَا فَوْقَهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ أَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
نماز جنازہ کی کیفیت اور میت کے لئے شفاعت کرنا
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جو مسلمان مرجائے اور مسلمانوں کی ایک جماعت جس کی تعداد سو کو پہنچتی ہو اس کی نماز جنازہ پڑھے اور اس کے لیے شفاعت کرے تو ان کی شفاعت قبول کی جاتی ہے ١ ؎۔ علی بن حجر نے اپنی حدیث میں کہا: «مائة فما فوقها» سویا اس سے زائد لوگ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- بعض نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے، مرفوع نہیں کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ١٨ (٩٤٧)، سنن النسائی/الجنائز ٧٨ (١٩٩٣)، ( تحفة الأشراف: ١٦٢٩١)، مسند احمد (٦/٣٢، ٤٠، ٩٧، ٢٣١) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس سے نماز جنازہ میں کثرت تعداد کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، مسلم کی ایک روایت میں چالیس مسلمان مردوں کا ذکر ہے، اور بعض روایتوں میں تین صفوں کا ذکر ہے، ان میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ یہ احادیث مختلف موقعوں پر سائلین کے سوالات کے جواب میں بیان کی گئیں ہیں، اور یہ بھی ممکن ہے کہ پہلے آپ کو سو آدمیوں کی شفاعت قبول کئے جانے کی خبر دی گئی ہو پھر چالیس کی پھر تین صفوں کی گو وہ چالیس سے بھی کم ہوں، یہ اللہ کی اپنے بندوں پر نوازش و انعام ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (98)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1029
Sayyidah Ayshah (RA) narrated that the Prophet ﷺ said, ‘There is none among the Muslims who dies and a section of the Muslims numbering up to a hundred pray over him and intercede for him, without their intercession being accepted.” And Sayyidina Ali narrated in his hadith that their number is hundred or more than that. [Ahmed24182, Muslim 947, Nisai 1987] --------------------------------------------------------------------------------
Top