سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1045
حدیث نمبر: 1045
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَنَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، ويوسف بن موسى القطان البغدادي، قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا . وَفِي الْبَاب:‏‏‏‏ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ لحد ہمارے لئے ہیں اور شق دوسروں کے لئے ہے۔
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: بغلی قبر ہمارے لیے ہے اور صندوقی قبر اوروں کے لیے ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابن عباس کی حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ٢- اس باب میں جریر بن عبداللہ، عائشہ، ابن عمر اور جابر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز ٦٥ (٣٢٠٨) سنن النسائی/الجنائز ٨٥ (٢٠١١) سنن ابن ماجہ/الجنائز ٣٩ (١٥٥٤) (تحفة الأشراف: ٥٥٤٢) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی اہل کتاب کے لیے ہے، مقصود یہ ہے کہ بغلی قبر افضل ہے اور ایک قول یہ ہے کہ «اللحد لنا» کا مطلب ہے «اللحد لي» یعنی بغلی قبر میرے لیے ہے جمع کا صیغہ تعظیم کے لیے ہے یا «اللحد لنا» کا مطلب «اللحد اختيارنا» ہے یعنی بغلی قبر ہماری پسندیدہ قبر ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ صندوقی قبر مسلمانوں کے لیے نہیں ہے کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ رسول اللہ کے عہد میں مدینہ میں قبر کھودنے والے دو شخص تھے ایک بغلی بنانے والا دوسرا شخص صندوقی بنانے والا اگر صندوقی ناجائز ہوتی تو انہیں اس سے روک دیا جاتا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1554)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1045
Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated : The Prophet ﷺ said “The lahd (niche) is for us while the shaqq (split) is for others. [Nisai 2005, Abu Dawud 3208, Ibn e Majah 1554] --------------------------------------------------------------------------------
Top