سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1050
حدیث نمبر: 1050
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ. عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
قبروں پر چلنا اور بیٹھنا منع ہے۔
ابومرثد غنوی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: قبروں پر نہ بیٹھو ١ ؎ اور نہ انہیں سامنے کر کے نماز پڑھو ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابوہریرہ، عمرو بن حزم اور بشیر بن خصاصیہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجنائز ٣٣ (٩٧٢) سنن ابی داود/ الجنائز ٧٧ (٣٢٢٩) سنن النسائی/القبلة ١١ (٧٦١) (تحفة الأشراف: ١١١٦٩) مسند احمد (٤/١٣٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس میں قبر پر بیٹھنے کی حرمت کی دلیل ہے، یہی جمہور کا مسلک ہے اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس سے انسان کی تذلیل ہوتی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے توقیر و تکریم سے نوازا ہے۔ ٢ ؎: اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس سے مشرکین کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے اور غیر اللہ کی تعظیم کا پہلو بھی نکلتا ہے جو شرک تک پہنچانے والا تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (209 - 210)، تحذير الساجد (33)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1050
Sayyidina Abu Marthad Ghartawi reported that the Prophet ﷺ said, “Do not sit on graves and do not offer prayers in their direction. [Ahmed17216, Nisai 972, Abu Dawud 3229, Nisai 756]
Top