سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1052
حدیث نمبر: 1052
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْجَابِرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُجَصَّصَ الْقُبُورُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تُوطَأَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ فِي تَطْيِينِ الْقُبُورِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ لَا بَأْسَ أَنْ يُطَيَّنَ الْقَبْرُ.
قبروں کو پختہ کرنا، ان کے اردگرد اوپر لکھنا حرام ہے۔
جابر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ قبریں پختہ کی جائیں ١ ؎، ان پر لکھا جائے ٢ ؎ اور ان پر عمارت بنائی جائے ٣ ؎ اور انہیں روندا جائے ٤ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- یہ اور بھی طرق سے جابر سے مروی ہے، ٣- بعض اہل علم نے قبروں پر مٹی ڈالنے کی اجازت دی ہے، انہیں میں سے حسن بصری بھی ہیں، ٤- شافعی کہتے ہیں: قبروں پر مٹی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجنائز ٣٢ (٩٧٠) سنن ابی داود/ الجنائز ٧٦ (٣٢٢٥) سنن النسائی/الجنائز ٩٦ (٢٠٢٩) (تحفة الأشراف: ٢٧٩٦) مسند احمد (٣/٢٩٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس ممانعت کی وجہ ایک تو یہ ہے کہ اس میں فضول خرچی ہے کیونکہ اس سے مردے کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا دوسرے اس میں مردوں کی ایسی تعظیم ہے جو انسان کو شرک تک پہنچا دیتی ہے۔ ٢ ؎: یہ نہی مطلقاً ہے اس میں میت کا نام اس کی تاریخ وفات اور تبرک کے لیے قرآن کی آیتیں اور اسماء حسنیٰ وغیرہ لکھنا سبھی داخل ہیں۔ ٣ ؎: مثلاً قبّہ وغیرہ۔ ٤ ؎: یہ ممانعت میت کی توقیر و تکریم کی وجہ سے ہے اس سے میت کی تذلیل و توہین ہوتی ہے اس لیے اس سے منع کیا گیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (204)، تحذير الساجد (40)، الإرواء (757)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1052
Sayyidina Jabir (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ forbade that graves should be plastered and that anything should be inscribed thereon and that a structure should be raised on them and that they should be trodden on. [Muslim 970, Abu Dawud 3225, Nisai 2023] --------------------------------------------------------------------------------
Top