سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1056
حدیث نمبر: 1055
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ تُوُفِّيَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ بالحبْشِيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَحُمِلَ إِلَى مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَدُفِنَ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَدِمَتْ عَائِشَةُ، أَتَتْ قَبْرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَكُنَّا كَنَدْمَانَيْ جَذِيمَةَ حِقْبَةً مِنَ الدَّهْرِ حَتَّى قِيلَ لَنْ يَتَصَدَّعَا فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا كَأَنِّي وَمَالِكًا لِطُولِ اجْتِمَاعٍ لَمْ نَبِتْ لَيْلَةً مَعَا ثُمَّ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَوْ حَضَرْتُكَ مَا دُفِنْتَ إِلَّا حَيْثُ مُتَّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ شَهِدْتُكَ مَا زُرْتُكَ .
عورتوں کا قبر کی زیارت کرنا
عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر حبشہ میں وفات پا گئے تو انہیں مکہ لا کر دفن کیا گیا، جب ام المؤمنین عائشہ ؓ (مکہ) آئیں تو عبدالرحمٰن بن ابی بکر ؓ کی قبر پر آ کر انہوں نے یہ اشعار پڑھے۔ «وكنا کندماني جذيمة حقبة من الدهر حتی قيل لن يتصدعا فلما تفرقنا كأني ومالکا لطول اجتماع لم نبت ليلة معا» ہم دونوں ایک عرصے تک ایک ساتھ ایسے رہے تھے جیسے بادشاہ جزیمہ کے دو ہم نشین، یہاں تک کہ یہ کہا جانے لگا کہ یہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے۔ پھر جب ہم جدا ہوئے تو مدت دراز تک ایک ساتھ رہنے کے باوجود ایسا لگنے لگا گویا میں اور مالک ایک رات بھی کبھی ایک ساتھ نہ رہے ہوں ۔ پھر کہا: اللہ کی قسم! اگر میں تمہارے پاس موجود ہوتی تو تجھے وہیں دفن کیا جاتا جہاں تیرا انتقال ہوا اور اگر میں حاضر رہی ہوتی تو تیری زیارت کو نہ آتی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (ضعیف) (عبدالملک بن عبدالعزیز ابن جریج ثقہ راوی ہیں، لیکن تدلیس اور ارسال کرتے تھے اور یہاں پر روایت عنعنہ سے ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشکاة (1718)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1055
Abdullah ibn Abu Mulykah narrated that Abdur Rahman ibn Abu Bakr (RA) died at Habshi. His body was brought to Makkah and buried there. When Sayyidah Ayshah (RA) came (to Makkah), she came to the grave of Abdur Rahman ibn Abu Bakr (RA) and said (in poetry) ‘The two of us were like friends of Jazimah, together for an age so that it was thought we were unseparable. When we were apart, though we had been together for a long time, it seemed that we had never been together.’ Thereafter, she said, “By Allah, if I was there, I would have buried you not save where you died and if I had seen you,I would not have visited you (today).”
Top