سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1070
حدیث نمبر: 1070
حَدَّثَنِي أَبُو الْفَضْلِ مَكْتُومُ بْنُ الْعَبَّاسِ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِيعُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ:‏‏‏‏ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَامَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا عَلَيَّ قَضَاؤُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَالِحٍ.
قرض دار کی نماز جنازہ
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے پاس کوئی فوت شدہ شخص جس پر قرض ہو لایا جاتا تو آپ پوچھتے: کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟ اگر آپ کو بتایا جاتا کہ اس نے اتنا مال چھوڑا ہے جس سے اس کے قرض کی مکمل ادائیگی ہوجائے گی تو آپ اس کی نماز جنازہ پڑھاتے، ورنہ مسلمانوں سے فرماتے: تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو (میں نہیں پڑھ سکتا) ، پھر جب اللہ نے آپ کے لیے فتوحات کا دروازہ کھولا تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا: میں مسلمانوں کا ان کی اپنی جانوں سے زیادہ حقدار ہوں۔ تو مسلمانوں میں سے جس کی موت ہوجائے اور وہ قرض چھوڑ جائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اسے یحییٰ بن بکیر اور دیگر کئی لوگوں نے لیث بن سعد سے عبداللہ بن صالح کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الکفارة ٥ (٢٢٩٨) والنفقات ١٥ (٥٣٧١) صحیح مسلم/الفرائض ٤ (١٦١٩) (تحفة الأشراف: ١٥٢١١٦) مسند احمد (٢/٤٥٣) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن النسائی/الجنائز ٦٧ (١٩٦٥) سنن ابن ماجہ/الصدقات ١٣ (٢٤١٥) مسند احمد (٢/٢٩٠) من غیر ہذا الوجہ، وأخرجہ: صحیح البخاری/الاستقراض ١١ (٢٣٩٨، ٢٣٩٩) وتفسیر الاقراب ١ (٤٧٩١) والفرائض ٤ (٦٧٣١) و ١٥ (٦٧٤٥) و ٢٥ (٦٧٦٣) صحیح مسلم/الفرائض (المصدرالمذکور) مسند احمد (٢/٤٥٦) مغتصرا ومن غیر ہذا الوجہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2415)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1070
Sayyidah.Abu Hurayrah (RA) narrated : If a debtor’s body was brought to Allah’s Messenger ﷺ for the funeral salah, he would ask, “Has he left anything to repay debts?” If he was told that he had left enough to pay off his debts then he would lead his funeral salah, otherwise he would ask the Muslims to pray over their companion. When Allah opened for him (a number of) victories, he stood up and said, “I am better for the Believers than their own selves. Hence, if any of the Believers dies leaving a debt then his debt is on me, and if he leaves behind property then that belongs to the heirs.” [Ahmed9855, Bukhari 2298, Muslim 1619, Nisai 1963] --------------------------------------------------------------------------------
Top