سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1072
حدیث نمبر: 1072
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُقَالُ:‏‏‏‏ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عذاب قبر
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب کوئی آدمی مرتا ہے تو اس پر صبح و شام اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ جنتیوں میں سے ہے تو جنت میں اپنا ٹھکانا دیکھتا ہے اور اگر وہ جہنمیوں میں سے ہے تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا دیکھتا ہے، پھر اس سے کہا جاتا ہے: یہ تیرا ٹھکانا ہے، یہاں تک کہ اللہ تجھے قیامت کے دن اٹھائے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٨٠٥٧) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الجنائز ٨٩ (١٣٧٩) وبدء الخلق ٨ (٣٢٤) والرقاق ٤٢ (٦٥١٥) صحیح مسلم/الجنة ١٧ (٢٨٦٦) سنن النسائی/الجنائز ١١٦) (٢٠٧٢، ٢٠٧٣، ٢٠٧٤ الزہد ٣٢ (٤٢٧٠) موطا امام مالک/الجنائز ١٦ (٤٧) مسند احمد (٢/١٦، ٥١، ١١٣، ١٢٣) من غیر ہذا الوجہ۔
وضاحت: ١ ؎: اس طرح کی مزید صحیح احادیث میں منکرین عذاب قبر کا پورا پورا رد پایا جاتا ہے، اگر ایسے لوگ عالم برزخ کے احوال کو اپنی عقل پر پرکھیں اور اپنی عقلوں کو ہی دین کا معیار بنائیں تو پھر شریعت مطہرہ میں ایمانیات کے تعلق سے کتنے ہی ایسے بیسیوں مسائل ہیں کہ جن کا ادراک انسانی عقل کر ہی نہیں سکتی تو پھر کیا قرآن وسنت اور سلف صالحین کی وہی راہ تھی جو اس طرح کی عقل والوں نے اختیار کی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1072
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “When a person dies, his resting place is shown to him. If he is to be in Paradise then his abode in Paradise (is shown) and if he is to be in the Fire then his abode in the Fire. After that, it is said, “This your abode till Allah resurrects you on the Day of Resurrection.” [Ahmed5119, Bukhari 1379, Muslim 2866, Nisai 2072]
Top