سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 970
حدیث نمبر: 970
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدِ اكْتَوَى فِي بَطْنِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا لَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَقِيتُ لَقَدْ كُنْتُ وَمَا أَجِدُ دِرْهَمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي نَاحِيَةٍ مِنْ بَيْتِي أَرْبَعُونَ أَلْفًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَوْ نَهَى أَنْ نَتَمَنَّى الْمَوْتَ لَتَمَنَّيْتُ. قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ خَبَّابٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ وَلْيَقُلْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي .
موت کی تمنا کرنے کی ممانعت
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ میں خباب بن ارت ؓ کے پاس گیا، ان کے پیٹ میں آگ سے داغ کے نشانات تھے، تو انہوں نے کہا: نہیں جانتا کہ صحابہ میں کسی نے اتنی مصیبت جھیلی ہو جو میں نے جھیلی ہے، نبی اکرم کے عہد میں میرے پاس ایک درہم بھی نہیں ہوتا تھا، جب کہ اس وقت میرے گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم پڑے ہیں، اگر رسول اللہ نے ہمیں موت کی تمنا کرنے سے نہ روکا ہوتا تو میں موت کی تمنا ضرور کرتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- خباب ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں انس، ابوہریرہ، اور جابر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزہد ١٣ (٤١٦٣)، ( تحفة الأشراف: ٣٥١١)، مسند احمد (٥/١٠٩، ١١٠، ١١١)، والمؤلف فی القیامة ٤٠ (٢٤٨٣) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/المرضی ١٩ (٥٦٧٢)، والدعوات ٣٠ (٦٣٤٩)، والرقاق ٧ (٦٤٣٠)، والتمنی ٦ (٧٢٣٤)، صحیح مسلم/الذکر ٤ (٢٦٨١)، سنن النسائی/الجنائز ٢ (١٨٢٤)، مسند احمد (٥/١٠٩، ١١١، ١١٢) من غیر ہذا الوجہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح أحكام الجنائز (59)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 970
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ہرگز کسی مصیبت کی وجہ سے جو اس پر نازل ہوئی ہو موت کی تمنا نہ کرے۔ بلکہ وہ یوں کہے: «اللهم أحيني ما کانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا کانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! مجھے زندہ رکھ جب تک کہ زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور مجھے موت دے جب میرے لیے موت بہتر ہو ۔
Harithah ibn Mudarrib reported that he went to Khabbab (RA) who had branded his stomach (for some reason). He said, “I do not know of any companion of the Prophet ﷺ who has faced as many trials as I have. In the times of Allah’s Messenger r1-. ‘-- a3i I did not have even a dirham but now there are forty thousand dirhams in my house. Were it not that Allah’s Messenger ﷺ had disallowed us to wish for death, I would have wished for it.” [Ahmed21116, Bukhari 2246, Muslim 2681]
Top