سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 989
حدیث نمبر: 989
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ وَهُوَ يَبْكِي أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ . وَفِي الْبَاب:‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
میت کو بوسہ دینا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم نے عثمان بن مظعون ؓ کا بوسہ لیا - وہ انتقال کرچکے تھے - آپ رو رہے تھے۔ یا (راوی نے) کہا: آپ کی دونوں آنکھیں اشک بار تھیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ابن عباس، جابر اور عائشہ سے بھی احادیث آئی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ابوبکر ؓ نے نبی اکرم کا بوسہ لیا ٢ ؎ اور آپ انتقال فرما چکے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجنائز ٤٠ (٣١٦٣)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٧ (٢٤٥٦)، ( تحفة الأشراف: ١٧٤٥٩)، مسند احمد (٦/٤٣، ٥٥) (صحیح) (ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی ٤٩٥)
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مسلمان میت کو بوسہ لینا اور اس پر رونا جائز ہے، رہیں وہ احادیث جن میں رونے سے منع کیا گیا ہے تو وہ ایسے رونے پر محمول کی جائیں گی جس میں بین اور نوحہ ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1456)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 989
Sayyidah Ayshah (RA) said that the Prophet ﷺ kissed the dead body of Sayyidina Uthman ibn Maz’un (RA). He wept, or his eyes were moist. [Ahmed24220, Abu Dawud 3163, Ibn e Majah 1456]
Top