سنن الترمذی - جنت کی صفات کا بیان - حدیث نمبر 2526
حدیث نمبر: 2526
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ زِيَادٍ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْنَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ مَا لَنَا إِذَا كُنَّا عِنْدَكَ رَقَّتْ قُلُوبُنَا وَزَهِدْنَا فِي الدُّنْيَا وَكُنَّا مِنْ أَهْلِ الْآخِرَةِ،‏‏‏‏ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ فَآنَسْنَا أَهَالِينَا وَشَمَمْنَا أَوْلَادَنَا أَنْكَرْنَا أَنْفُسَنَا ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْ أَنَّكُمْ تَكُونُونَ إِذَا خَرَجْتُمْ مِنْ عِنْدِي كُنْتُمْ عَلَى حَالِكُمْ ذَلِكَ لَزَارَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ فِي بُيُوتِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَجَاءَ اللَّهُ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ كَيْ يُذْنِبُوا فَيَغْفِرَ لَهُمْ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ مِمَّ خُلِقَ الْخَلْقُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مِنَ الْمَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْنَا:‏‏‏‏ الْجَنَّةُ مَا بِنَاؤُهَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَلَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ وَتُرْبَتُهَا الزَّعْفَرَانُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ دَخَلَهَا يَنْعَمْ وَلَا يَبْأَسْ، ‏‏‏‏‏‏وَيَخْلُدْ وَلَا يَمُوتْ، ‏‏‏‏‏‏لَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ . (حديث قدسي) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏الْإِمَامُ الْعَادِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّائِمُ حِينَ يُفْطِرُ، ‏‏‏‏‏‏وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا فَوْقَ الْغَمَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَتُفَتَّحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَوِيِّ وَلَيْسَ هُوَ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ بِإِسْنَادٍ آخَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جنت اور اس کی نعمتوں کے متعلق
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آخر کیا وجہ ہے کہ جب ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں تو ہمارے دلوں پر رقت طاری رہتی ہے اور ہم دنیا سے بیزار ہوتے ہیں اور آخرت والوں میں سے ہوتے ہیں، لیکن جب ہم آپ سے جدا ہو کر اپنے بال بچوں میں چلے جاتے ہیں اور ان میں گھل مل جاتے ہیں تو ہم اپنے دلوں کو بدلا ہوا پاتے ہیں؟ تو رسول اللہ نے فرمایا: اگر تم اسی حالت و کیفیت میں رہو جس حالت و کیفیت میں میرے پاس سے نکلتے ہو تو تم سے فرشتے تمہارے گھروں میں ملاقات کریں، اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ دوسری مخلوق کو پیدا کرے گا جو گناہ کریں گے ١ ؎، پھر اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف فرمائے گا ۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مخلوق کو کس چیز سے پیدا کیا گیا؟ آپ نے فرمایا: پانی سے ، ہم نے عرض کیا: جنت کس چیز سے بنی ہے؟ آپ نے فرمایا: ایک اینٹ چاندی کی ہے اور ایک سونے کی اور اس کا گارا مشک اذفر کا ہے اور اس کے کنکر موتی اور یاقوت کے ہیں، اور زعفران اس کی مٹی ہے، جو اس میں داخل ہوگا وہ عیش و آرام کرے گا، کبھی تکلیف نہیں پائے گا اور اس میں ہمیشہ رہے گا اسے کبھی موت نہیں آئے گی، ان کے کپڑے پرانے نہیں ہوں گے اور ان کی جوانی کبھی فنا نہیں ہوگی ، پھر آپ نے فرمایا: تین لوگوں کی دعائیں رد نہیں کی جاتیں: پہلا امام عادل ہے، دوسرا روزہ دار جب وہ افطار کرے، اور تیسرا مظلوم جب کہ وہ بد دعا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ (اس کی بد دعا کو) بادل کے اوپر اٹھا لیتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کہتا ہے: قسم ہے میری عزت کی میں ضرور تیری مدد کروں گا اگرچہ کچھ دیر ہی سہی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے اور نہ ہی میرے نزدیک یہ متصل ہے، ٢ - یہ حدیث دوسری سند سے ابومدلہ کے واسطہ سے بھی آئی ہے جسے وہ ابوہریرہ ؓ سے اور ابوہریرہ نبی اکرم سے روایت کرتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٢٩٠٥) وانظر مسند احمد (٢/٣٠٤، ٣٠٥) (ضعیف) (مؤلف نے اس سند کو ضعیف اور منقطع قرار دیا ہے، سند میں زیاد الطائی مجہول راوی ہے، جس نے ابوہریرہ سے مرسل روایت کی ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت فرمائی، پھر ابو مدلہ کی روایت کا ذکر کیا، جو ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث کے اکثر فقرے ثابت ہیں، حافظ ابن حجر نے ابو مدلہ مولی عائشہ کو مقبول کہا ہے، حدیث میں مما خلق الخلق کا فقرہ شاہد نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، نیز ثلاث لا ترد ... آخر حدیث تک بھی ضعیف ہے (ضعیف الجامع ٢٥٩٢، والضعیفة ١٣٥٩)، لیکن حدیث کا پہلا فقرہ صحیح ہے، جو صحیح مسلم (التوبة ٢ /٢٧٤٩)، ترمذی (٢٥١٤، ٢٤٥٢)، ابن ماجہ (٤٢٣٦) اور مسند احمد (٤/١٨٧، ٣٤٦) میں حنظلہ الاسیدی سے مروی ہے اور دوسرے فقرہ ولو لم تذنبوا کی مختلف طرق سے البانی نے تخریج کر کے اس کی تصحیح کی ہے: الصحیحة رقم ٩٦٧، ٩٦٨، ٩٦٩، ٩٧٠ و ١٩٥٠، ١٩٥١، ١٩٦٥) اور الجنة بناؤها لبنة ... ولا يفنی شبابهم کا فقرہ بھی حسن ہے (السراج المنیر ٨٠٨٣ )
وضاحت: ١ ؎: مفہوم یہ ہے کہ گناہ تو ہر انسان سے ہوتا ہے، لیکن وہ لوگ اللہ کو زیادہ پسند ہیں جو گناہ کر کے اس پر اڑتے نہیں بلکہ توبہ و استغفار کرتے ہیں، اور اللہ کے سامنے اپنے گناہوں کے ساتھ گڑگڑاتے اور عاجزی کا اظہار کرتے ہیں، اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ اللہ کو گناہ کا ارتکاب کرنا پسند ہے، بلکہ اس حدیث کا مقصد توبہ و استغفار کی اہمیت کو واضح کرنا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح - دون قوله: مم خلق الخلق ... -، الصحيحة (2 / 692 - 693)، غاية المرام في تخريج أحاديث الحلال والحرام (373)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2526
Sayyidina Abu Hurairah (RA) narrated : We asked, “ O Messenger of Allah, when we are with you , our hearts are soft and un attached to this world and we are among the people of the Hereafter. But, when we go from you, we are endeared to our families and we mix up with our children, we become different.” He said, “ If after going away from me, you were to remain in the same condition, then the angels would visit you in your homes and if you don’t sin, Allah would raise new creation that they might sin and he should forgive them. “ I asked, “ O Messenger of Allah ﷺ , with what is the creation created?”. He said, “ With Water”. I asked, “ What is paradise made of?”. He said, “ A brick of silver and a brick of gold and its mortar is musk, strong in scent, and its pebbles are pearls and rubies, and its soil is saffron. He who enters it will be well blessed, not sad. He will live for ever, never to die, there dresses will never wear out and their youth will never end.” He also said, “ There are three whose prayer is never rejected: A just imam , One who while he completes his fast , and one who is wronged whose prayer is carried up above the clouds and the gates of paradise are opened for it and the Lord, blessed and exalted , says , ‘ By My Might and Honour , I will help you surely though after a while.” [Ahmed 8049] --------------------------------------------------------------------------------
Top