سنن الترمذی - جنت کی صفات کا بیان - حدیث نمبر 2557
حدیث نمبر: 2557
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَطَّلِعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ أَلَا يَتْبَعُ كُلُّ إِنْسَانٍ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُمَثَّلُ لِصَاحِبِ الصَّلِيبِ صَلِيبُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلِصَاحِبِ التَّصَاوِيرِ تَصَاوِيرُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلِصَاحِبِ النَّارِ نَارُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَتْبَعُونَ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَبْقَى الْمُسْلِمُونَ فَيَطَّلِعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ أَلَا تَتَّبِعُونَ النَّاسَ ؟ فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ اللَّهُ رَبُّنَا هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى نَرَى رَبَّنَا، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ وَيُثَبِّتُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَتَوَارَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَطَّلِعُ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ أَلَا تَتَّبِعُونَ النَّاسَ ؟ فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ اللَّهُ رَبُّنَا وَهَذَا مَكَانُنَا حَتَّى نَرَى رَبَّنَا وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ وَيُثَبِّتُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ وَهَلْ نَرَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّكُمْ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ تِلْكَ السَّاعَةَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَتَوَارَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَطَّلِعُ فَيُعَرِّفُهُمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّبِعُونِي، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُومُ الْمُسْلِمُونَ وَيُوضَعُ الصِّرَاطُ فَيَمُرُّونَ عَلَيْهِ مِثْلَ جِيَادِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ وَقَوْلُهُمْ عَلَيْهِ سَلِّمْ سَلِّمْ، ‏‏‏‏‏‏وَيَبْقَى أَهْلُ النَّارِ فَيُطْرَحُ مِنْهُمْ فِيهَا فَوْجٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُقَالُ:‏‏‏‏ هَلِ امْتَلَأْتِ ؟ فَتَقُولُ:‏‏‏‏ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ ؟ ثُمَّ يُطْرَحُ فِيهَا فَوْجٌ فَيُقَالُ:‏‏‏‏ هَلِ امْتَلَأْتِ ؟ فَتَقُولُ:‏‏‏‏ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ ؟ حَتَّى إِذَا أُوعِبُوا فِيهَا وَضَعَ الرَّحْمَنُ قَدَمَهُ فِيهَا وَأَزْوَى بَعْضَهَا إِلَى بَعْضٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ قَطْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَطْ قَطْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَدْخَلَ اللَّهُ أَهْلَ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَهْلَ النَّارِ النَّارَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُتِيَ بِالْمَوْتِ مُلَبَّبًا فَيُوقَفُ عَلَى السُّورِ بَيْنَ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُقَالُ:‏‏‏‏ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُقَالُ:‏‏‏‏ يَا أَهْلَ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَطَّلِعُونَ مُسْتَبْشِرِينَ يَرْجُونَ الشَّفَاعَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِ النَّارِ:‏‏‏‏ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا ؟ فَيَقُولُونَ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ:‏‏‏‏ قَدْ عَرَفْنَاهُ هُوَ الْمَوْتُ الَّذِي وُكِّلَ بِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَيُضْجَعُ فَيُذْبَحُ ذَبْحًا عَلَى السُّورِ الَّذِي بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُقَالُ:‏‏‏‏ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ .
اس بارے میں کہ جنتی اور دوزخی ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہیں گے۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام لوگوں کو ایک وسیع اور ہموار زمین میں جمع کرے گا، پھر اللہ رب العالمین ان کے سامنے اچانک آئے گا اور کہے گا: کیوں نہیں ہر آدمی اس چیز کے پیچھے چلا جاتا ہے جس کی وہ عبادت کرتا تھا؟ چناچہ صلیب پوجنے والوں کے سامنے ان کی صلیب کی صورت بن جائے گی، بت پوجنے والوں کے سامنے بتوں کی صورت بن جائے گی اور آگ پوجنے والوں کے سامنے آگ کی صورت بن جائے گی، پھر وہ لوگ اپنے اپنے معبودوں کے پیچھے لگ جائیں گے اور مسلمان ٹھہرے رہیں گے، پھر رب العالمین ان کے پاس آئے گا اور کہے گا: تم بھی لوگوں کے ساتھ کیوں نہیں چلے جاتے؟ وہ کہیں گے: ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، ہمارا رب اللہ تعالیٰ ہے، ہم یہیں رہیں گے یہاں تک کہ ہم اپنے رب کو دیکھ لیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں حکم دے گا اور ان کو ثابت قدم رکھے گا اور چھپ جائے گا، پھر آئے گا اور کہے گا: تم بھی لوگوں کے ساتھ کیوں نہیں چلے جاتے؟ وہ کہیں گے: ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، ہمارا رب اللہ ہے اور ہماری جگہ یہی ہے یہاں تک کہ ہم اپنے رب کو دیکھ لیں، اللہ تعالیٰ انہیں حکم دے گا اور انہیں ثابت قدم رکھے گا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے؟ آپ نے فرمایا: کیا چودہویں رات کے چاند دیکھنے میں تمہیں کوئی مزاحمت اور دھکم پیل ہوتی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: تم اللہ تعالیٰ کے دیکھنے میں اس وقت کوئی مزاحمت اور دھکم پیل نہیں کرو گے۔ پھر اللہ تعالیٰ چھپ جائے گا پھر جھانکے گا اور ان سے اپنی شناخت کرائے گا، پھر کہے گا: میں تمہارا رب ہوں، میرے پیچھے آؤ، چناچہ مسلمان کھڑے ہوں گے اور پل صراط قائم کیا جائے گا، اس پر سے مسلمان تیز رفتار گھوڑے اور سوار کی طرح گزریں گے اور گزرتے ہوئے ان سے یہ کلمات ادا ہوں گے «سلم سلم» سلامت رکھ، سلامت رکھ ، صرف جہنمی باقی رہ جائیں گے تو ان میں سے ایک گروہ کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا، پھر پوچھا جائے گا: کیا تو بھر گئی؟ جہنم کہے گی: «هل من مزيد» اور زیادہ، پھر اس میں دوسرا گروہ پھینکا جائے گا اور پوچھا جائے گا: کیا تو بھر گئی؟ وہ کہے گی: «هل من مزيد» اور زیادہ، یہاں تک کہ جب تمام لوگ پھینک دیے جائیں گے تو رحمن اس میں اپنا پیر ڈالے گا اور جہنم کا ایک حصہ دوسرے میں سمٹ جائے گا، پھر اللہ تعالیٰ کہے گا: بس۔ جہنم کہے گی: «قط قط» بس، بس۔ جب اللہ تعالیٰ جنتیوں کو جنت میں اور جہنمیوں کو جہنم میں داخل کر دے گا، تو موت کو کھینچتے ہوئے اس دیوار تک لایا جائے گا جو جنت اور جہنم کے درمیان ہے، پھر کہا جائے گا: اے جنتیو! تو وہ ڈرتے ہوئے جھانکیں گے، پھر کہا جائے گا: اے جہنمیو! تو وہ شفاعت کی امید میں خوش ہو کر جھانکیں گے، پھر جنتیوں اور جہنمیوں سے کہا جائے گا: کیا تم اسے جانتے ہو؟ تو یہ بھی کہیں گے اور وہ بھی کہیں گے: ہم نے اسے پہچان لیا، یہ وہی موت ہے جو ہمارے اوپر وکیل تھی، پھر وہ جنت اور جہنم کی بیچ والی دیوار پر لٹا کر یکبارگی ذبح کردی جائے گی، پھر کہا جائے گا: اے جنتیو! ہمیشہ (جنت میں) رہنا ہے موت نہیں آئے گی۔ اے جہنمیو! ہمیشہ (جہنم میں) رہنا ہے موت نہیں آئے گی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٤٠٥٥)، وانظر مسند احمد (٢/٣٦٨) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح تخريج الطحاوية (576)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2557
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said,"Allah will assemble all people on the Day of Resurrection on a plain. Then the Lord of the worlds will appear to them and say, Why does not every man follow what he used to worship?” Hence, a representation will be made of the cross for the worshippers of the cross, of pictures for worshippers of the pictures, of fire for fire-worshippers, and they will follow that which they used to worship. The Muslims would remain . The Lord of the worlds will appear to them and say, “Did you not follow the people?” They will say, “We seek refuge in Allah from You. We seek refuge in Allah from You. Allah is our Lord. This is our place till we see our Lord” He will command them to make them steadfast. Then he will disappear (from them) and then reappear and say, “Did you not follow the people?” They will say, “We seek refuge in Allah from You. We seek refuge in Allah from You. Allah is our Lord and this is our place till we see our Lord.” He will command them and make them steadfast."
Top