سنن الترمذی - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 1570
حدیث نمبر: 1570
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ خَيْلَنَا أُوطِئَتْ مِنْ نِسَاءِ الْمُشْرِكِينَ وَأَوْلَادِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عورتوں اور بچوں کو قتل کرنا منع ہے۔
صعب بن جثامہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے گھوڑوں نے مشرکین کی عورتوں اور بچوں کو روند ڈالا ہے، آپ نے فرمایا: وہ بھی اپنے آبا و اجداد کی قسم سے ہیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد ١٤٦ (٣٠١٢)، صحیح مسلم/الجہاد ٩ (١٧٨٥)، سنن ابی داود/ الجہاد ١٢١ (٢٦٧٢)، سنن ابن ماجہ/الجہاد ٣٠ (٢٨٣٩)، (تحفة الأشراف: ٩٣٩)، و مسند احمد (٤/٣٨، ٧١، ٧٢، ٧٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس حالت میں یہ سب اپنے بڑوں کے حکم میں تھے اور یہ مراد نہیں ہے کہ قصداً ان کا قتل کرنا مباح تھا، بلکہ مراد یہ ہے کہ ان کی عورتوں اور بچوں کو پامال کئے بغیر ان کے بڑوں تک پہنچنا ممکن نہیں تھا۔ بڑوں کے ساتھ مخلوط ہونے کی وجہ سے یہ سب مقتول ہوئے، ایسی صورت میں ان کا قتل جائز ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2839)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1570
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Sa’b ibn Jaththamah asked, “O Messenger of Allah, our horses trampled over the women and children of the idolators.” He said, They are (of the same stock) as their ancestors.’ [Bukhari 3013, Muslim 1745]
Top