سنن الترمذی - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 1575
حدیث نمبر: 1575
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَغْزُو بِأُمِّ سُلَيْمٍ وَنِسْوَةٍ مَعَهَا مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏يَسْقِينَ الْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُدَاوِينَ الْجَرْحَى ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عورتوں کی جنگ میں شرکت۔
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ام سلیم اور ان کے ہمراہ رہنے والی انصار کی چند عورتوں کے ساتھ جہاد میں نکلتے تھے، وہ پانی پلاتی اور زخمیوں کا علاج کرتی تھیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ربیع بنت معوذ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجہاد ٤٧ (١٨١٠)، سنن ابی داود/ الجہاد ٣٤ (٢٥٣١)، (تحفة الأشراف: ٢٦١)، (وانظر المعنی عند: صحیح البخاری/الجہاد ٦٥ (٢٨٨٠)، ومناقب الأنصار ١٨ (٣٨١١)، والمغازي ١٨ (٤٠٦٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جہاد عورتوں پر واجب نہیں ہے، لیکن حدیث میں مذکور مصالح اور ضرورتوں کی خاطر ان کا جہاد میں شریک ہونا جائز ہے، حج مبرور ان کے لیے سب سے افضل جہاد ہے، جہاد میں انسان کو سفری صعوبتیں، مشقتیں، تکلیفیں برداشت کرنا پڑتی ہیں، مال خرچ کرنا پڑتا ہے، حج و عمرہ میں بھی ان سب مشقتوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے، اس لیے عورتوں کو حج و عمرہ کا ثواب جہاد کے برابر ملتا ہے، اسی بنا پر حج و عمرہ کو عورتوں کے لیے جہاد قرار دیا گیا ہے گویا جہاد کا ثواب اسے حج و عمرہ ادا کرنے کی صورت میں مل جاتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2284)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1575
Sayyidina Anas (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ used to take along Sayyidah Umm Sulaym (RA) and some Ansar women in the battles that they might serve water and attend to the wounded. [Muslim 1810, Abu Dawud 2531]
Top