سنن الترمذی - جہنم کا بیان - حدیث نمبر 2586
حدیث نمبر: 2586
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يُلْقَى عَلَى أَهْلِ النَّارِ الْجُوعُ فَيَعْدِلُ مَا هُمْ فِيهِ مِنَ الْعَذَابِ فَيَسْتَغِيثُونَ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ مِنْ ضَرِيعٍ لَا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِي مِنْ جُوعٍ، ‏‏‏‏‏‏فَيَسْتَغِيثُونَ بِالطَّعَامِ فَيُغَاثُونَ بِطَعَامٍ ذِي غُصَّةٍ فَيَذْكُرُونَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُجِيزُونَ الْغَصَصَ فِي الدُّنْيَا بِالشَّرَابِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَسْتَغِيثُونَ بِالشَّرَابِ فَيُرْفَعُ إِلَيْهِمُ الْحَمِيمُ بِكَلَالِيبِ الْحَدِيدِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا دَنَتْ مِنْ وُجُوهِهِمْ شَوَتْ وُجُوهَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا دَخَلَتْ بُطُونَهُمْ قَطَّعَتْ مَا فِي بُطُونِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ ادْعُوا خَزَنَةَ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ أَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَيِّنَاتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَادْعُوا وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ ادْعُوا مَالِكًا فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ سورة الزخرف آية 77،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَيُجِيبُهُمْ إِنَّكُمْ مَاكِثُونَ سورة الزخرف آية 77 ،‏‏‏‏ قَالَ الْأَعْمَشُ:‏‏‏‏ نُبِّئْتُ أَنَّ بَيْنَ دُعَائِهِمْ وَبَيْنَ إِجَابَةِ مَالِكٍ إِيَّاهُمْ أَلْفَ عَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ ادْعُوا رَبَّكُمْ فَلَا أَحَدَ خَيْرٌ مِنْ رَبِّكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ ‏‏‏‏ 106 ‏‏‏‏ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ ‏‏‏‏ 107 ‏‏‏‏ سورة المؤمنون آية 106-107 قَالَ:‏‏‏‏ فَيُجِيبُهُمْ اخْسَئُوا فِيهَا وَلا تُكَلِّمُونِ سورة المؤمنون آية 108 قَالَ:‏‏‏‏ فَعِنْدَ ذَلِكَ يَئِسُوا مِنْ كُلِّ خَيْرٍ وَعِنْدَ ذَلِكَ يَأْخُذُونَ فِي الزَّفِيرِ وَالْحَسْرَةِ وَالْوَيْلِ ،‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالنَّاسُ لَا يَرْفَعُونَ هَذَا الْحَدِيثَ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ إِنَّمَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَوْلَهُ:‏‏‏‏ وَلَيْسَ بِمَرْفُوعٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقُطْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ هُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
دوزخیوں کے مشروبات کے متعلق
ابو الدرداء ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جہنمیوں پر بھوک مسلط کردی جائے گی اور یہ عذاب کے برابر ہوجائے گی جس سے وہ دوچار ہوں گے، لہٰذا وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی «ضريع» (خاردار پودا) کے کھانے سے کی جائے گی جو نہ انہیں موٹا کرے گا اور نہ ان کی بھوک ختم کرے گا، پھر وہ دوبارہ کھانے کی فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی گلے میں اٹکنے والے کھانے سے کی جائے گی، پھر وہ یاد کریں گے کہ دنیا میں اٹکے ہوئے نوالے کو پانی کے ذریعہ نگلتے تھے، چناچہ وہ پانی کی فریاد کریں گے اور ان کی فریاد رسی «حميم» (جہنمیوں کے مواد) سے کی جائے گی جو لوہے کے برتنوں میں دیا جائے گا جب مواد ان کے چہروں سے قریب ہوگا تو ان کے چہروں کو بھون ڈالے گا اور جب ان کے پیٹ میں جائے گا تو ان کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے اسے کاٹ ڈالے گا، وہ کہیں گے: جہنم کے داروغہ کو بلاؤ، داروغہ کہیں گے: کیا تمہارے پاس رسول روشن دلائل کے ساتھ نہیں گئے تھے؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں، داروغہ کہیں گے: پکارتے رہو، کافروں کی پکار بیکار ہی جائے گی ۔ آپ نے فرمایا: جہنمی کہیں گے: مالک کو بلاؤ اور کہیں گے: اے مالک!چاہیے کہ تیرا رب ہمارا فیصلہ کر دے (ہمیں موت دیدے) ، آپ نے فرمایا: ان کو مالک جواب دے گا: تم لوگ (ہمیشہ کے لیے) اسی میں رہنے والے ہو ۔ اعمش کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیا گیا کہ ان کی پکار اور مالک کے جواب میں ایک ہزار سال کا وقفہ ہوگا، آپ نے فرمایا: جہنمی کہیں گے: اپنے رب کو پکارو اس لیے کہ تمہارے رب سے بہتر کوئی نہیں ہے، وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمارے اوپر شقاوت غالب آ گئی تھی اور ہم گمراہ لوگ تھے، اے ہمارے رب! ہمیں اس سے نکال دے اگر ہم پھر ویسا ہی کریں گے تو ظالم ہوں گے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ انہیں جواب دے گا: پھٹکار ہو تم پر اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو ، آپ نے فرمایا: اس وقت وہ ہر خیر سے محروم ہوجائیں گے اور اس وقت گدھے کی طرح رینکنے لگیں گے اور حسرت و ہلاکت میں گرفتار ہوں گے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - عبداللہ بن عبدالرحمٰن (دارمی) کہتے ہیں: لوگ اس حدیث کو مرفوعاً نہیں روایت کرتے ہیں، ٢ - ہم اس حدیث کو صرف «عن الأعمش عن شمر بن عطية عن شهر بن حوشب عن أم الدرداء عن أبي الدرداء» کی سند سے جانتے ہیں جو ابودرداء کا اپنا قول ہے، مرفوع حدیث نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٠٩٨٤) (ضعیف) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں )
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشکاة (5686)، التعليق الرغيب (4 / 236) // ضعيف الجامع الصغير (6444) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2586
Sayyidina Abu Darda (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said:"The people of Hell will be made to suffer hunger so that it will complement their punishment which they are suffering. So, they will beg for help and will be helped with dari (dried thorn and plants which are very bitter) that will neither fatten them nor remove hunger. They will again seek with food and will be given such food as will not go down their throat. They will recall that they used to gulp such food down with water in the world. So, they will seek water and hamim (hot water) will be handed over to them in glasses of iron. When it is brought near their mouths, it will scorch their faces and when the water goes into their bellies, it will cut off whatever is inside.They will say, “Call the guards of Hell.” They will ask, “Did not Messengers come to you with clear signs.” They will confirm, “Certainly.” They will say, “Then go on pray yourselves, for, praying of the disbelivers is only in error.” They will then say, “Call Malik” and will cry, "O Keeper! Let your Lord make an end of us.”They will be told “Surely you shall tarry (here).”
Top