سنن الترمذی - جہنم کا بیان - حدیث نمبر 2711
حدیث نمبر: 2711
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا ؟ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَنَا كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اجازت مانگنے سے پہلے سلام کرنا
جابر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم سے ایک قرض کے سلسلے میں جو میرے والد کے ذمہ تھا کچھ بات کرنے کے لیے آپ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو آپ نے کہا: کون ہے؟ ۔ میں نے کہا: میں ہوں، آپ نے فرمایا: میں میں (کیا ہے؟ ) ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاستئذان ١٧ (٦٢٥٠)، صحیح مسلم/الآداب ٨ (٢١٥٥)، سنن ابی داود/ الأدب ١٣٩ (٥١٨٧)، سنن ابن ماجہ/الأدب ١٧ (٣٧٠٩) (تحفة الأشراف: ٣٠٤٢)، و مسند احمد (٣/٢٩٨)، وسنن الدارمی/الاستئذان ٢ (٢٦٧٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ اجازت طلب کرتے وقت اگر گھر والے یہ جاننا چاہیں کہ آنے والا کون ہے تو میں کہنے کے بجائے اپنا نام اور اگر کنیت سے مشہور ہے تو کنیت بتلائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2711
Sayyidina Jabir (RA) said that he sought permission of the Prophet ﷺ that he might speak to him about his father’s debt. He asked, “Who is there?” Jabir said, “I” and he repeated, “I, I” as though he disliked that (response). [Ahmed 14446,Bukhari 6250,Muslim 2155,Abu Dawud 5187,Ibn Majah3719] --------------------------------------------------------------------------------
Top