سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 833
حدیث نمبر: 833
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ قَامَ رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الْحَرَمِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا الْخِفَافَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
کہ محرم ( احرام والے) کے لئے کون سالباس پہننا جائز نہیں
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کھڑ ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں احرام میں کون کون سے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا: نہ قمیص پہنو، نہ پاجامے، نہ عمامے اور نہ موزے، الا یہ کہ کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ خف (چمڑے کے موزے) پہنے اور اسے کاٹ کر ٹخنے سے نیچے کرلے ١ ؎ اور نہ ایسا کوئی کپڑا پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو ٢ ؎، اور محرم عورت نقاب نہ لگائے اور نہ دستانے پہنے ٣ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اہل علم اسی پر عمل ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید ١٣ (١٨٣٨)، سنن ابی داود/ المناسک ٣٢ (١٨٢٥)، سنن النسائی/الحج ٢٨ (٢٦٧٧)، ( تحفة الأشراف: ٨٢٧٥)، مسند احمد (٢/١١٩) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/العلم ٥٣ (١٣٤)، والصلاة ٩ (٣٩٦)، والحج ٢١ (١٥٤٢)، وجزاء الصید ١٥ (١٨٤٢)، واللباس ٨ (٥٧٩٤)، و ١٣ (٥٨٠٣)، و ١٤ (٥٨٠٥)، و ١٥ (٥٨٠٦)، و ٣٤ (٥٨٤٧)، و ٣٧ (٥٨٥٢)، سنن ابن ماجہ/المناسک ١٩ (٢٩٢٩)، موطا امام مالک/الحج ٣ (٨)، مسند احمد (٢/٤، ٨، ٢٩، ٣٢، ٣٤، ٤١، ٥٤، ٥٦، ٥٩، ٦٥، ٧٧)، سنن الدارمی/الحج ٩ (١٨٣٩) من غیر الطریق۔
وضاحت: ١ ؎: جمہور نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے «خف» چمڑے کے موزوں کے کاٹنے کی شرط لگائی ہے لیکن امام احمد نے بغیر کاٹے «خف» (موزہ ) پہننے کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ ابن عباس ؓ کی روایت «من لم يجد نعلين فليلبس خفين» جو بخاری میں آئی ہے مطلق ہے، لیکن جمہور نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ یہاں مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا، حنابلہ نے اس روایت کے کئی جوابات دیئے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ ابن عمر ؓ کی یہ روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ احرام سے پہلے مدینہ کا واقعہ ہے اور ابن عباس ؓ کی روایت عرفات کی ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ابن عمر ؓ کی روایت حجت کے اعتبار سے ابن عباس کی روایت سے بڑھی ہوئی ہے کیونکہ وہ ایسی سند سے مروی ہے جو أصح الاسانید ہے۔ ٢ ؎: ایک زرد رنگ کی خوشبودار گھاس ہے جس سے کپڑے رنگے جاتے تھے، اس بات پر اجماع ہے کہ حالت احرام میں مرد کے لیے حدیث میں مذکور یہ کپڑے پہننے جائز نہیں ہیں، قمیص اور سراویل ( پاجانے ) میں تمام سلے ہوئے کپڑے داخل ہیں، اسی طرح عمامہ اور خفین سے ہر وہ چیز مراد ہے جو سر اور قدم کو ڈھانپ لے، البتہ پانی میں سر کو ڈبونے یا ہاتھ یا چھتری سے سر کو چھپانے میں کوئی حرج نہیں، عورت کے لیے حالت احرام میں وہ تمام کپڑے پہننے جائز ہیں جن کا اس حدیث میں ذکر ہے البتہ وہ ورس اور زعفران میں رنگے ہوئے کپڑے نہ پہننے۔ ٣ ؎: محرم عورت کے لیے نقاب پہننا منع ہے، مگر اس حدیث میں جس نقاب کا ذکر ہے وہ چہرے پر باندھا جاتا تھا، برصغیر ہندو پاک کے موجودہ برقعوں کا نقاب چادر کے پلو کی طرح ہے جس کو ازواج مطہرات مردوں کے گزرتے وقت چہروں پر لٹکا لیا کرتی تھیں اس لیے اس نقاب کو عورتیں بوقت ضرورت چہرے پر لٹکا سکتی ہیں اور چونکہ اس وقت حج میں ہر وقت اجنبی مردوں کا سامنا پڑتا ہے اس لیے ہر وقت اس نقاب کو چہرے پر لٹکائے رکھ سکتی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: **
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 833
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that a man stood up and asked, “O Messenger of Allah ﷺ I What garments do you order us to wear in the state of ihram?” So, Allah’s Messenger ﷺ said : “Do not wear the shirt, the trousers, hooded cloak, turban or the socks; but, if one of you does not have the sandals then he may wear socks, cutting them below the ankles. And, do not wear garments on which saffron or wursO is applied. And, a woman must not put a veil over her face nor wear hand gloves.” [Ahmed4835, Bukhari 1542, Muslim 1177, Abu Dawud 1824, Nisai 2670, Ibn e Majah 2929]
Top