مسند امام احمد - حضرت حارث بن خزمہ (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 841
حدیث نمبر: 841
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْأَبِي رَافِعٍ، قَالَ:‏‏‏‏ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ حَلَالٌ، ‏‏‏‏‏‏وَبَنَى بِهَا وَهُوَ حَلَالٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْتُ أَنَا الرَّسُولَ فِيمَا بَيْنَهُمَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَبِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ رَبِيعَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ حَلَالٌ رَوَاهُ مَالِكٌ مُرْسَلًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَرَوَاهُ أَيْضًا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ مُرْسَلًا. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَرُوِي عَنْيَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ حَلَالٌ . وَيَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ هُوَ ابْنُ أُخْتِ مَيْمُونَةَ.
احرم کی حالت میں نکاح کرنا مکروہ ہے
ابورافع ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے میمونہ سے نکاح کیا اور آپ حلال تھے پھر ان کے خلوت میں گئے تب بھی آپ حلال تھے، اور میں ہی آپ دونوں کے درمیان پیغام رساں تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- اور ہم حماد بن زید کے علاوہ کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے اسے مطر وراق کے واسطے سے ربیعہ سے مسنداً روایت کیا ہو، ٣- اور مالک بن انس نے ربیعہ سے، اور ربیعہ نے سلیمان بن یسار سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم نے میمونہ سے شادی کی اور آپ حلال تھے۔ اسے مالک نے مرسلا روایت کیا ہے، اور سلیمان بن ہلال نے بھی اسے ربیعہ سے مرسلا روایت کیا ہے، ٤- یزید بن اصم ام المؤمنین میمونہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے مجھ سے شادی کی اور آپ حلال تھے یعنی محرم نہیں تھے۔ یزید بن اصم میمونہ کے بھانجے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وانظر سنن الدارمی/المناسک ٢١ (١٨٦٦) (تحفة الأشراف: ١٢٠١٧)، و مسند احمد (٦/٣٩٢-٣٩٣) (ضعیف) (اس کا آخری ٹکڑا میں " أنا الرسول بينهما " میں دونوں کے درمیان قاصد تھا)، ضعیف ہے کیونکہ اس سے قوی روایت میں ہے کہ " عباس ؓ " نے یہ شادی کرائی تھی، اس کے راوی " مطرالوراق " حافظے کے ضعیف ہیں، اس روایت کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، اس کا پہلا ٹکڑا حدیث رقم: ٨٤٥ کے طریق سے صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف، لکن الشطر الأول منه صحيح من الطريق الآتية (887)، الإرواء (1849)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 841
Top