سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 847
حدیث نمبر: 847
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ فَأَخَذَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَدْرَكُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ .
محرم کو شکار کا گوشت کھانا۔
ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ آپ جب مکہ کا کچھ راستہ طے کرچکے تو وہ اپنے بعض محرم ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے جب کہ ابوقتادہ خود غیر محرم تھے، اسی دوران انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا، تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے درخواست کی کہ وہ انہیں ان کا کوڑا اٹھا کر دے دیں تو ان لوگوں نے اسے انہیں دینے سے انکار کیا۔ پھر انہوں نے ان سے اپنا نیزہ مانگا۔ تو ان لوگوں نے اسے بھی اٹھا کردینے سے انکار کیا تو انہوں نے اسے خود ہی (اتر کر) اٹھا لیا اور شکار کا پیچھا کیا اور اسے مار ڈالا، تو بعض صحابہ کرام نے اس شکار میں سے کھایا اور بعض نے نہیں کھایا۔ پھر وہ نبی اکرم سے آ کر ملے اور اس بارے آپ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: یہ تو ایک ایسی غذا ہے جسے اللہ نے تمہیں کھلایا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید ٤ (١٨٢٣)، والجہاد ٨٨ (٢٩١٤)، والذباع ١٠ (٥٤٩٠)، و ١١ (٥٤٩٢)، صحیح مسلم/الحج ٨ (١١٩٦)، سنن ابی داود/ الحج ٤١ (١٨٥٢)، سنن النسائی/الحج ٧٨ (٢٨١٨)، ( تحفة الأشراف: ١٢١٣١)، موطا امام مالک/الحج ٢٤ (٧٦)، مسند احمد (٥/٣٠١) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/جزاء الصید ٢ (١٨٢١)، و ٣ (١٨٢٢)، و ٥ (١٨٢٤)، والہبة ٣ (٢٥٧٠)، والجہاد ٤٦ (٢٨٥٤)، والأطعمة ١٩ (٥٤٠٦، ٥٤٠٧)، سنن ابن ماجہ/المناسک ٩٣ (٣٠٩٣)، مسند احمد (٥/٣٠٧)، سنن الدارمی/المناسک ٢٢ (١٨٦٧) من غیر ہذا الطریق۔
وضاحت: ١ ؎ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خشکی کا شکار اگر کسی غیر احرام والے نے اپنے لیے کیا ہو اور محرم نے کسی طرح کا تعاون اس میں نہ کیا ہو تو اس میں اسے محرم کے لیے کھانا جائز ہے، اور اگر کسی غیر محرم نے خشکی کا شکار محرم کے لیے کیا ہو یا محرم نے اس میں کسی طرح کا تعاون کیا ہو تو محرم کے لیے اس کا کھانا جائز نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1028)، صحيح أبي داود (1623)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 847
Sayyidina Abu Qatadah (RA) narrated that he was with the Prophet ﷺ till somewhere on the road to Makkah, he lagged behind with some of his companions who where muhrirn while he was not a muhrim. He observed a wild donkey: He jumped on his horse and asked his mates to give him a spear, but they declined. So he asked them for a whip, but they again dedined. So, he took (the weapon) himself and rushed towards the donkey and killed it. Some ot the sahahah (RA) of the Prophet ﷺ ate its flesh and some of them declined. They caught up with the Prophet ﷺ and asked him about it and he said, ‘That was only a meal br you that Allah fed you. [Ahmed22630, Bukhari 1823, Muslim 1196, Abu Dawud 1852, Nisai 2812]
Top