سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 884
حدیث نمبر: 884
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ كَانَ عَلَى دِينِهَا وَهُمْ الْحُمْسُ يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُونَ:‏‏‏‏ نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ مَنْ سِوَاهُمْ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ كَانُوا لَا يَخْرُجُونَ مِنْ الْحَرَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَرَفَةُ خَارِجٌ مِنْ الْحَرَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَهْلُ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ يَعْنِي سُكَّانَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ سِوَى أَهْلِ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199. وَالْحُمْسُ هُمْ:‏‏‏‏ أَهْلُ الْحَرَمِ.
عرفات میں ٹھہر نا اور دعا کرنا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں: قریش اور ان کے ہم مذہب لوگ - اور یہ «حمس» ١ ؎ کہلاتے ہیں - مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم تو اللہ کے خادم ہیں۔ (عرفات نہیں جاتے) ، اور جوان کے علاوہ لوگ تھے وہ عرفہ میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے آیت کریمہ «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» اور تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں (البقرہ: ١٩٩) نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اہل مکہ حرم سے باہر نہیں جاتے تھے اور عرفہ حرم سے باہر ہے۔ اہل مکہ مزدلفہ ہی میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم اللہ کے آباد کئے ہوئے لوگ ہیں۔ اور اہل مکہ کے علاوہ لوگ عرفات میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے حکم نازل فرمایا: «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں «حمس» سے مراد اہل حرم ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٧٢٣٦) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: «حمس» کے معنی بہادر اور شجاع کے ہیں۔ مکہ والے اپنے آپ کے لیے یہ لفظ استعمال کیا کرتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3018)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 884
Sayyidah Ayshah narrated that the Quraysh and those who were on their religion, the Hums, stood at Muzdalifa. They used to say. We are servants of Allah. (so they did not go to Arafat). And those besides them would (go and) stand at Arafat. So Allah the Majestic and Glorious revealed: Then hasten onward from the place wherefrom the people hasten onward. (2 : 199) [Bukhari 4520, Muslim 1219, Abu Dawud 1910, Nisai 3009]
Top