سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 922
حدیث نمبر: 922
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَيْسَ التَّحْصِيبُ بِشَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ التَّحْصِيبُ نُزُولُ الْأَبْطَحِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وادی ابطح میں اتر نا
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ وادی محصب میں قیام کوئی چیز نہیں ١ ؎، یہ تو بس ایک جگہ ہے جہاں رسول اللہ نے قیام فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- «تحصیب» کے معنی ابطح میں قیام کرنے کے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ١٤٧ (١٧٦٦)، صحیح مسلم/الحج ٥٩ (١٣١٢) (تحفة الأشراف: ٥٩٤١) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: محصب میں نزول و اقامت مناسک حج میں سے نہیں ہے، رسول اللہ نے زوال کے بعد آرام فرمانے کے لیے یہاں اقامت کی، ظہر و عصر اور مغرب اور عشاء پڑھی اور چودھویں رات گزاری، چونکہ آپ نے یہاں نزول فرمایا تھا اس لیے آپ کی اتباع میں یہاں کی اقامت مستحب ہے، خلفاء نے آپ کے بعد اس پر عمل کیا، امام مالک امام شافعی اور جمہور اہل علم نے رسول اللہ اور خلفاء راشدین ؓ کی اقتداء میں اسے مستحب قرار دیا ہے اگر کسی نے وہاں نزول نہ کیا تو بالاجماع کوئی حرج کی بات نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 922
Sayyidina Ibn Abbas (RA) said, “There is nothing about Muhassab save that it is a station where Allah’s Messenger ﷺ stopped-over (for rest).” [Ahmed1925, Bukhari 1866, Muslim 1312]
Top