سنن الترمذی - حدود کا بیان - حدیث نمبر 1439
حدیث نمبر: 1439
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا،‏‏‏‏ وَلَا تَسْرِقُوا،‏‏‏‏ وَلَا تَزْنُوا ،‏‏‏‏ قَرَأَ عَلَيْهِمُ الْآيَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ عَلَيْهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ. قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب،‏‏‏‏ عَنْ عَلِيٍّ،‏‏‏‏ وَجَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وقَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ لَمْ أَسْمَعْ فِي هَذَا الْبَابِ أَنَّ الْحُدُودَ تَكُونُ كَفَّارَةً لِأَهْلِهَا شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ،‏‏‏‏ قَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ وَأُحِبُّ لِمَنْ أَصَابَ ذَنْبًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ أَنْ يَسْتُرَ عَلَى نَفْسِهِ،‏‏‏‏ وَيَتُوبَ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَبِّهِ،‏‏‏‏ وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ،‏‏‏‏ وَعُمَرَ،‏‏‏‏ أَنَّهُمَا أَمَرَا رَجُلًا أَنْ يَسْتُرَ عَلَى نَفْسِهِ.
حدود جن پر جاری کی جائیں ان کے لئے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہیں۔
عبادہ بن صامت ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم کے پاس ایک مجلس میں موجود تھے، آپ نے فرمایا: ہم سے اس بات پر بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو گے، چوری نہ کرو گے اور زنا نہ کرو گے، پھر آپ نے ان کے سامنے آیت پڑھی ١ ؎ اور فرمایا: جو اس اقرار کو پورا کرے گا اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور جو ان میں سے کسی گناہ کا مرتکب ہوا پھر اس پر حد قائم ہوگئی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہوجائے گا ٢ ؎، اور جس نے کوئی گناہ کیا اور اللہ نے اس پر پردہ ڈال دیا تو وہ اللہ کے اختیار میں ہے، چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اسے بخش دے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - عبادہ بن صامت کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - امام شافعی کہتے ہیں: میں نے اس باب میں اس حدیث سے اچھی کوئی چیز نہیں سنی کہ حدود اصحاب حدود کے لیے کفارہ ہیں، ٣ - شافعی کہتے ہیں: میں چاہتا ہوں کہ جب کوئی گناہ کرے اور اللہ اس پر پردہ ڈال دے تو وہ خود اپنے اوپر پردہ ڈال لے اور اپنے اس گناہ کی ایسی توبہ کرے کہ اسے اور اس کے رب کے سوا کسی کو اس کا علم نہ ہو، ٤ - ابوبکر اور عمر ؓ سے اسی طرح مروی ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ اپنے اوپر پردہ ڈال لے، ٥ - اس باب میں علی، جریر بن عبداللہ اور خزیمہ بن ثابت ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ١١ (١٨)، ومناقب الأنصار ٤٣ (٣٨٩٢)، وتفسیر الممتحنة ٣ (٤٨٩٤)، والحدود ٨ (٦٧٨٤)، و ١٤ (٦٨٠١)، والدیات ٢ (٦٨٧٣)، والأحکام ٤٩ (٧٢١٣)، والتوحید ٣١ (٧٤٦٨)، صحیح مسلم/الحدود ١٠ (١٧٠٩)، سنن النسائی/البیعة ٩ (٤١٦٦)، و ١٧ (٤١٨٣)، و ٣٨ (٤٢١٥)، والإیمان ١٤ (٥٠٠٥)، (تحفة الأشراف: ٥٠٩٤)، و مسند احمد (٥/٣١٤، ٣٢١، ٣٣٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ آیت کس سورة کی تھی؟ اس سلسلہ میں بصراحت کسی صحابی سے کچھ بھی ثابت نہیں ہے، کیونکہ شرک باللہ، چوری اور زنانہ کرنے کی صورت میں پورا پورا اجر ملنے کا ذکر قرآن کریم کی متعدد سورتوں میں ہے اور یہ کہنا کہ فلاں سورة کی فلاں آیت ہی مقصود ہے تو اس کے ثبوت کے لیے کسی صحابی سے اس کی تصریح ضروری ہے۔ اکثر علماء نے اس آیت سے مراد سورة الممتحنہ کی آیت رقم ١٢ مراد لیا ہے، جو یہ ہے «يا أيها النبي إذا جائك المؤمنات يبايعنك»إلى آخره . ٢ ؎: اس حدیث میں جو یہ عموم پایا جا رہا ہے کہ جوان میں سے کسی گناہ کا مرتکب ہو پھر اس پر حد قائم ہو تو یہ حد اس کے لیے کفارہ ہے تو یہ عموم آیت کریمہ: «إن اللہ لا يغفر أن يشرک به ويغفر ما دون ذلک لمن يشاء» (النساء: ١١٦ ) سے خاص ہے، لہٰذا ارتداد کی بنا پر اگر کسی کا قتل ہوا تو یہ قتل اس کے لیے باعث کفارہ نہیں ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2334)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1439
Sayyidina Ubadahh ibn Samit (RA) narrated: We were sitting with the Prophet ﷺ He said, ‘Pledge to me that you will not associate anything with Allah, you will not steal and will not commit fornication,” and he recited to them a verse (of the Qur’an). He said. “He among you who is faithful to it, his reward is with Allah. And if anyone commits a sin and is punished for that then that is his atonement. And if anyone commits a sin and Allah conceals it for him then it is up to Allah, if He will, He may punish him, if he will, He may forgive him. [Muslim 1709]
Top