سنن الترمذی - خرید وفروخت کا بیان - حدیث نمبر 1206
حدیث نمبر: 1206
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، ‏‏‏‏‏‏وَمُؤْكِلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي جُحَيْفَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سود کھانا
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - عبداللہ بن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں عمر، علی، جابر اور ابوجحیفہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ البیوع ٤ (٣٣٣٣)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٥٨ (٢٢٧٧)، (تحفة الأشراف: ٩٣٥٦)، مسند احمد (١/٣٩٩٣، ٤٠٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے سود کی حرمت سے شدت ظاہر ہوتی ہے کہ سود لینے اور دینے والوں کے علاوہ گواہوں اور معاہدہ لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے، حالانکہ مؤخرالذ کر دونوں حضرات کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، لیکن صرف یک گو نہ تعاون کی وجہ سے ہی ان کو بھی ملعون قرار دے دیا گیا، گویا سودی معاملے میں کسی قسم کا تعاون بھی لعنت اور غضب الٰہی کا باعث ہے کیونکہ سود کی بنیاد خود غرضی، دوسروں کے استحصال اور ظلم پر قائم ہوتی ہے اور اسلام ایسا معاشرہ تعمیر کرنا چاہتا ہے جس کی بنیاد بھائی چارہ، اخوت ہمدردی، ایثار اور قربانی پر ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2277)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1206
Sayyidina Ibn Mas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ cursed the receiver of interest, its payer, the witnesses (to the deal) and the scribe who writes it down. [Ahmed 3737, Abu Dawud 3333, Ibn e Majah 2777] --------------------------------------------------------------------------------
Top