سنن الترمذی - خرید وفروخت کا بیان - حدیث نمبر 1251
حدیث نمبر: 1251
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِذَا حَلَبَهَا إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
دودھ روکے ہوئے جانور کی بیع
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ تھن میں (کئی دنوں سے) روک دیا گیا ہو، تو جب وہ اس کا دودھ دو ہے تو اسے اختیار ہے اگر وہ چاہے تو ایک صاع کھجور کے ساتھ اس کو واپس کر دے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں انس اور ایک اور صحابی سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٤٣٦٥)، ولہ طریق آخر انظر الحدیث الآتی (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ایک صاع کھجور کی واپسی کا جو حکم دیا گیا ہے اس لیے ہے کہ اس جانور سے حاصل کردہ دودھ کا معاوضہ ہوجائے کیونکہ کچھ دودھ تو خریدار کی ملکیت میں نئی چیز ہے اور کچھ دودھ اس نے خریدا ہے اب چونکہ خریدار کو یہ تمیز کرنا مشکل ہے کہ کتنا دودھ خریدا ہوا ہے اور کتنا نیا داخل ہے چناچہ عدم تمیز کی بنا پر اسے واپس کرنا یا اس کی قیمت واپس کرنا ممکن نہیں تھا اس لیے شارع نے ایک صاع مقرر فرما دیا کہ فروخت کرنے والے اور خریدار کے مابین تنازع اور جھگڑا پیدا نہ ہو خریدار نے جو دودھ حاصل کیا ہے اس کا معاوضہ ہوجائے قطع نظر اس سے کہ دودھ کی مقدار کم تھی یا زیادہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2239)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1251
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, ‘If anyone buys much animal whose owner had accumulated its milk for many days then he has the right to return it after milking it, but he must also give one sa’ dates with it.” [Bukhari 1083, Muslim 1524, Ahmed 9016] --------------------------------------------------------------------------------
Top