سنن الترمذی - خواب کا بیان - حدیث نمبر 2289
حدیث نمبر: 2289
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَعَ أَبُو بَكْرٍ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ فِيهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ عُمَرُ فَنَزَعَ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ.
نبی اکرم کا میزاب اور ڈول کی تعبیر بتانا
عبداللہ بن عمر ؓ سے نبی اکرم کے اس خواب کے بارے میں مروی ہے جس میں آپ نے ابوبکر اور عمر کو دیکھا، آپ نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ لوگ (ایک کنویں پر) جمع ہوگئے ہیں، پھر ابوبکر نے ایک یا دو ڈول کھینچے اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی اللہ ان کی مغفرت کرے، پھر عمر ؓ کھڑے ہوئے اور انہوں نے ڈول کھینچا تو وہ ڈول بڑے ڈول میں بدل گیا، میں نے کسی مضبوط اور طاقتور شخص کو نہیں دیکھا جس نے ایسا کام کیا ہو، یہاں تک کہ لوگوں نے اپنی آرام گاہوں میں جگہ پکڑی (یعنی سب آسودہ ہوگئے ١ ؎ ) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ ابن عمر ؓ کی روایت سے صحیح غریب ہے، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب ٢٥ (٣٦٣٣)، وفضائل الصحابة ٥ (٣٦٧٦)، و ٦ (٣٦٨٢)، والتعبیر ٢٨ (٧٠١٩)، و ٢٩ (٧٠٢٠)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٢ (٢٣٩٣) (تحفة الأشراف: ٧٠٢٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے مراد عمر بن خطاب ؓ کی مضبوط خلافت وامارت کا دور ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2289
Sayyidina Abdullah Ibn Umar (RA) reported about the Prophets ﷺ dream of Abu Bakr (RA) and Umar (RA) He said, “I saw people gathered (at a well). Abu Bakr (RA) drew a bucket or two (from the well) and he had some weakness. Allah will forgive him. Then Umar (RA) stood up and pulled it and it had turned into a large bucket. I have not seen a strong man do as he did till the people were well replenished, and they went down to their resting places. [Bukhari 7020]
Top