سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3374
حدیث نمبر: 3374
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَفَلْنَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ فَكَبَّرَ النَّاسُ تَكْبِيرَةً وَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ وَلَا غَائِبٍ، ‏‏‏‏‏‏هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا أُعَلِّمُكَ كَنْزًا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ:‏‏‏‏ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى.
اسی متعلق
ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے جب ہم لوٹے اور ہمیں مدینہ دکھائی دینے لگا تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے تکبیر کہی۔ رسول اللہ نے فرمایا: تمہارا رب بہرہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب و غیر حاضر ہے، وہ تمہارے درمیان موجود ہے، وہ تمہارے کجاؤں اور سواریوں کے درمیان (یعنی بہت قریب) ہے پھر آپ نے فرمایا: عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ «لا حول ولا قوة إلا بالله» (جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- ابوعثمان نہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے اور ابونعامہ سعدی کا نام عمرو بن عیسیٰ ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ١٣١ (٢٩٩٢)، والمغازي ٣٨ (٤٢٠٥)، والدعوات ٥٠ (٦٣٨٤)، ٦٦ (٦٤٠٩)، و القدر ٧ (٦٦١٠)، والتوحید ٩ (٧٣٨٦)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٣ (٢٧٠٤)، سنن ابی داود/ الصلاة ٣٦١ (١٥٢٦)، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٩ (٣٨٢٤) (تحفة الأشراف: ٩٨٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی: جو اس کلمے کا ورد کرے گا وہ جنت کے خزانوں میں ایک خزانے کا مالک ہوجائے گا، کیونکہ اس کلمے کا مطلب برائی سے پھر نے اور نیکی کی قوت اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ جب بندہ اس کا باربار اظہار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بےانتہا خوش ہوتا ہے، بندے کی طرف سے اس طرح کی عاجزی کا اظہار تو عبادت حاصل ہے۔
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3374
Top