سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3375
حدیث نمبر: 3375
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ذکر کی فضیلت کے بارے میں
عبداللہ بن بسر سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! اسلام کے احکام و قوانین تو میرے لیے بہت ہیں، کچھ تھوڑی سی چیزیں مجھے بتا دیجئیے جن پر میں (مضبوطی) سے جما رہوں، آپ نے فرمایا: تمہاری زبان ہر وقت اللہ کی یاد اور ذکر سے تر رہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٣ (٣٧٩٣) (تحفة الأشراف: ٥١٩٦) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس آدمی کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ فرائض، سنن اور نوافل کی شکل میں نیکیوں کی بہت کثرت ہے، مجھے کوئی ایسا جامع نسخہ بتائیے جس سے صرف فرائض و سنن پر اگر عمل کرسکوں اور نوافل و مستحبات رہ جائیں تو بھی میری نیکیاں کم نہ ہوں، آپ نے فرمایا: ذکر الٰہی سے اپنی زبان تر رکھ اور اسے اپنی زندگی کا دائمی معمول بنا لے، ایسا کرنے کی صورت میں اگر تو نوافل و مستحبات پر عمل نہ بھی کرسکا تو ذکر الٰہی کی کثرت سے اس کا ازالہ ہوجائے گا۔ کیونکہ نوافل و مستحبات ( عبادات ) کا حاصل تو یہی ہے نہ کہ بندے بارگاہ الٰہی میں اپنی عاجزی و خاکساری کا اظہار کا نذرانہ پیش کرتا ہے، سو کثرت ذکر سے بھی یہ مقصد حاصل ہوجاتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3793)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3375
Sayyidina Abdullah ibn Busr reported that a man submitted, “O Messenger of Allah, the injunctions of Islam are many over me, so teach me something that I might abide by.” He said, “Let not your tongure cease to be fresh with the remembrance of Allah.” [Ibn e Majah 3792, Ahmed 10968] --------------------------------------------------------------------------------
Top