سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3377
حدیث نمبر: 3377
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، ‏‏‏‏‏‏وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ذِكْرُ اللَّهِ تَعَالَى قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ مَا شَيْءٌ أَنْجَى مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ مِثْلَ هَذَا بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْهُ فَأَرْسَلَهُ.
اسی کے بارے میں
ابو الدرداء ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: کیا میں تمہارے سب سے بہتر اور تمہارے رب کے نزدیک سب سے پاکیزہ اور سب سے بلند درجے والے عمل کی تمہیں خبر نہ دوں؟ وہ عمل تمہارے لیے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے، وہ عمل تمہارے لیے اس سے بھی بہتر ہے کہ تم (میدان جنگ میں) اپنے دشمن سے ٹکراؤ، وہ تمہاری گردنیں کاٹے اور تم ان کی (یعنی تمہارے جہاد کرنے سے بھی افضل) لوگوں نے کہا: جی ہاں، (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے ، معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں: اللہ کے ذکر سے بڑھ کر اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی اور چیز نہیں ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: بعض نے یہ حدیث عبداللہ بن سعید اسی طرح اسی سند سے روایت کی ہے، اور بعضوں نے اسے ان سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٣ (٣٧٩٠) (تحفة الأشراف: ١٠٩٥٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کا ذکر اللہ کے عذاب سے نجات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، کیونکہ ذکر: رب العالمین کی توحید، اس کی ثنا، تحمید و تمجید وغیرہ کے کلمات کو دل اور زبان پر جاری رکھنے کا نام ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2790)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3377
Sayyidina Abu Darda (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “Shall I not inform you of the best of your deeds and the purest of them in the sight of Allah, your Master-the raisers of your ranks, better for you than spending gold and silver in charity, and better for you than your encounter with your enemy whose necks you chop off and they strike at your necks?” They said, “Certainly (inform us).” He said, “Remembrance of Allah.” Mu’adh ibn Jabal said, uNothing is a better deliverer from Allah’s chastisement than remembrance of Allah.” [Ahmed 21761, Ibn e Majah 379]
Top