سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3406
حدیث نمبر: 3406
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بِلَالٍ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الْمُسَبِّحَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ فِيهَا آيَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم جب تک «مسبحات» ١ ؎ پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے ٢ ؎، آپ فرماتے تھے: ان میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ٢٩٢١ (ضعیف) (سند میں بقیة بن الولید مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز عبد اللہ بن أبی بلال الخزاعی الشامی مقبول عندالمتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں، البانی صاحب نے صحیح الترمذی میں پہلی جگہ ضعیف الإسناد لکھا ہے، اور دوسری جگہ حسن جب کہ ضعیف الترغیب (٣٤٤) میں اسے ضعیف کہا ہے)
وضاحت: ١ ؎: وہ سورتیں جن کے شروع میں «سبح»، «ی سبح» یا «سبحان اللہ» ہے۔ ٢ ؎: سونے کے وقت پڑھی جانے والی سورتوں اور دعاؤں کے بارے میں آپ سے متعدد روایات وارد ہیں جن میں بعض کا مولف نے بھی ذکر کیا ہے، نبی اکرم سے بالکل ممکن ہے کہ وہ ساری دعائیں اور سورتیں پڑھ لیتے ہوں، یا نشاط اور چستی کے مطابق کبھی کوئی پڑھ لیتے ہوں اور کبھی کوئی۔
قال الشيخ الألباني: حسن ومضی برقم (3101)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3406
Sayyidina Irbad ibn Sariyah (RA) reported that the Prophet ﷺ would not go to sleep till he had recited the musabbihat.1 He would say that there is a verse in these surah that is better than a thousand verses.
Top