سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3461
حدیث نمبر: 3461
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَفَلْنَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ فَكَبَّرَ النَّاسُ تَكْبِيرَةً وَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ وَلَا غَائِبٍ هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ أَلَا أُعَلِّمُكَ كَنْزًا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ:‏‏‏‏ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو نَعَامَةَ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ إِنَّمَا يَعْنِي عِلْمَهُ وَقُدْرَتَهُ.
تسبیح، تکبیر، تہلیل اور تمحید کی فضیلت
ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم کے ساتھ ایک غزوے میں تھے، جب ہم واپس پلٹے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے کہی، آپ نے فرمایا: تمہارا رب بہرا نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب ہے، وہ تمہارے درمیان اور تمہاری سواریوں کے درمیان موجود ہے، پھر آپ نے فرمایا: عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتادوں؟ وہ: «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے، یعنی حرکت و قوت اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- ابوعثمان النہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے، ٣- اور ابونعامہ کا نام عمرو بن عیسیٰ ہے، ٤- آپ کے قول «بينكم وبين رءوس رحالکم » سے مراد یہ ہے کہ اس کا علم اور قدرت ہر جگہ ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ٣٣٧٤ (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3824)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3461
Sayyidina Abu Musa Ashary (RA)narrated: We accompanied Allah’s Messenger ﷺ in a battle. When we returned and were near Madinah, the people called the takbir (Aflahu Akbar), raising their voices with it, Allah’s Messenger ﷺ said, “Your Lord is not deaf and not absent. He is amongst you and over the necks of your beasts.” Then he said, “O Abduflah ibn Qays, shall I not teach you about a treasure of the treasures of paradise?” (It is): There is no power and no might except with Allah. [Ahmed 19624]
Top