سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3520
حدیث نمبر: 3520
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ وَكَانَ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَغَرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَكْثَرُ مَا دَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ فِي الْمَوْقِفِ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَالَّذِي نَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ لَكَ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي وَإِلَيْكَ مَآبِي وَلَكَ رَبِّ تُرَاثِي، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الْأَمْرِ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَجِيءُ بِهِ الرِّيحُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
باب
علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ وقوف عرفہ کے دوران عرفہ کی شام اکثر جو دعا مانگا کرتے تھے وہ یہ تھی: «اللهم لک الحمد کالذي نقول وخيرا مما نقول اللهم لک صلاتي ونسکي ومحياي ومماتي وإليك مآبي ولک رب تراثي اللهم إني أعوذ بک من عذاب القبر ووسوسة الصدر وشتات الأمر اللهم إني أعوذ بک من شر ما تجيء به الريح» اے اللہ! تیرے لیے ہی ہیں سب تعریفیں جیسی کہ تو نے ہمیں بتائی ہیں اور اس سے بہتر جیسی کہ ہم تیری تعریف کرسکتے ہیں، اے اللہ! تیرے لیے ہی ہے میری صلاۃ، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت، اور تیری ہی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے، اے میرے رب! تیرے لیے ہی ہے میری میراث، اے اللہ میں عذاب قبر سے، سینے کے وسوسہ سے اور متفرق و پراگندہ کام سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر اس شر سے جسے ہوا لے کر آتی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٠٠٨٤) (ضعیف) (سند میں " قیس بن ربیع " ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2918) // ضعيف الجامع الصغير (1214) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3520
Sayyidina Ali ibn Abu Talib reported that at Arafat at the mawqif after zawal (declination of the sun), much of the supplication of Allah’s Messenger ﷺ was: O Allah, praise belongs to You in the manner You say but better than we say. O Allah, for You is my salah, my sacrifice, my living and my death. To You is the return for refuge. For You is my legacy. O Allah, I seek refuge in You from the punishment in the grave and the temptation in the heart and confusion in affairs. O Allah, I seek refuge in You from the evil with which the wind comes. --------------------------------------------------------------------------------
Top