سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3528
حدیث نمبر: 3528
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا فَزِعَ أَحَدُكُمْ فِي النَّوْمِ فَلْيَقُلْ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْروٍ يُلَقِّنُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ كَتَبَهَا فِي صَكٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
باب
عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نیند میں ڈر جائے تو (یہ دعا) پڑھے:«أعوذ بکلمات اللہ التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين وأن يحضرون» میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کامل و جامع کلموں کے ذریعہ اللہ کے غضب، اللہ کے عذاب اور اللہ کے بندوں کے شر و فساد اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ ہمارے پاس آئیں ۔ (یہ دعا پڑھنے سے) یہ پریشان کن خواب اسے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ (تاکہ وہ اسے یاد کرلیں، نہ کہ تعویذ کے طور پر) عبداللہ بن عمر ؓ اپنے بالغ بچوں کو یہ دعا سکھا دیتے تھے، اور جو بچے نابالغ ہوتے تھے ان کے لیے یہ دعا کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں لٹکا دیتے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطب ١٩ (٣٨٩٣) (تحفة الأشراف: ٨٧٨١) (حسن) (عبداللہ بن عمرو کا اثر ثابت نہیں ہے، الکلم الطیب)
وضاحت: ١ ؎: اس کے لیے دیکھئیے ترمذی: کتاب الطب حدیث رقم: ٢٠٧٢ کا حاشیہ۔
قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله فکان عبد اللہ 0000 الکلم الطيب (48 / 35)، صحيح أبي داود (3294 / 3893)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3528
Amr ibn Shu’ayb reported from his father, from his grandfather that Allah’s Messenger ﷺ said, “If any of you gets a nightmare, let him say: I seek refuge in the perfect words of Allah against His wrath and His punishment and the’ mischief of His slaves and from the temptations of the devils and that which they bring. Then they will not harm him.” So, Abdullah ibn Amr used to teach this supplication to his grown up children. And, he wrote it down on something and hung it on the neck of those who had not attained puberty. [Abu Dawud 3893] --------------------------------------------------------------------------------
Top