سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3563
حدیث نمبر: 3563
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْسَيَّارٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مُكَاتَبًا جَاءَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي قَدْ عَجَزْتُ عَنْ كِتَابَتِي فَأَعِنِّي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلِ صِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
دعاؤں کے بارے میں مختلف احادیث
علی ؓ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب غلام نے ١ ؎ ان کے پاس آ کر کہا کہ میں اپنی مکاتبت کی رقم ادا نہیں کر پا رہا ہوں، آپ ہماری کچھ مدد فرما دیجئیے تو انہوں نے کہا: کیا میں تم کو کچھ ایسے کلمے نہ سکھا دوں جنہیں رسول اللہ نے ہمیں سکھائے تھے؟ اگر تیرے پاس «صیر» پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو تو تیری جانب سے اللہ اسے ادا فرما دے گا، انہوں نے کہا: کہو: «اللهم اکفني بحلالک عن حرامک وأغنني بفضلک عمن سواک» اے اللہ! تو ہمیں حلال دے کر حرام سے کفایت کر دے، اور اپنے فضل (رزق، مال و دولت) سے نواز کر اپنے سوا کسی اور سے مانگنے سے بےنیاز کر دے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٠١٢٨) (حسن)
وضاحت: ١ ؎: مکاتب غلام سے مراد وہ غلام ہے: جس نے غلامی سے آزادی کے لیے اپنے مالک سے کسی متعین رقم کی ادائیگی کا معاہدہ کیا ہو۔
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 40)، الکلم الطيب (143 / 99)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3563
Sayyidina Ali (RA) narrated that a mukatab came to him and said, “I have no hope of buying my freedom, So, help me out.” He said, “Shall I not teach you words that Allah’s Messenger ﷺ taught me saying that if you are in debts as much as the size of a mountain, Allah will pay them off for you.” (say): O Allah let me suifice with Your lawful sustenance abstaining from Your unlawful, sustenance and cause me, by Your favour, to be independent of tho.e other than You. Ahmed 1318] --------------------------------------------------------------------------------
Top