سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3568
حدیث نمبر: 3568
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ خُزَيْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهَا، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عَلَيْكِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ ؟ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا بَيْنَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَهَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدِيثِ سَعْدٍ.
نبی اکرم ﷺ کی دعا اور فرض نماز کے بعد تعوذ کے متعلق
سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ کے ساتھ ایک عورت کے پاس گئے، اس کے آگے کھجور کی گٹھلیاں تھیں یا کنکریاں، ان کے ذریعہ وہ تسبیح پڑھا کرتی تھی، آپ نے اس سے فرمایا: کیا میں تمہیں اس سے آسان طریقہ نہ بتادوں؟ یا اس سے افضل و بہتر طریقہ نہ بتادوں؟ (کہ ثواب میں بھی زیادہ رہے اور لمبی چوڑی گنتی کرنے سے بھی بچا رہے) وہ یہ ہے: «سبحان اللہ عدد ما خلق في السماء، و سبحان اللہ عدد ما خلق في الأرض، و سبحان اللہ عدد ما بين ذلك، و سبحان اللہ عدد ما هو خالق، والله أكبر مثل ذلك، والحمد لله مثل ذلك، ولا حول ولا قوة إلا بالله مثل ذلك» پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے آسمان میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے زمین میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ ان دونوں کے درمیان چیزیں ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ وہ (آئندہ) پیدا کرنے والا ہے، اور ایسے ہی اللہ کی بڑائی ہے اور ایسے ہی اللہ کے لیے حمد ہے اور ایسے ہی لا حول ولا قوۃ ہے، (یعنی اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث سعد کی روایت سے حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة ٣٥٩ (١٥٠٠) (تحفة الأشراف: ٣٩٥٤) (منکر) (سند میں خزیمہ مجہول راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: منکر الرد علی التعقيب الحثيث ص (23 - 35)، المشکاة (2311)، الضعيفة (83)، الکلم الطيب (13 / 4) // ضعيف الجامع الصغير (2155) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3568
Sayyidin Sa’d ibn Abu Waqqas (RA) narrated: I went with Allah’s Messenger a woman. She had before her seeds or pebbles on which she glorified Allah. He said, “Shall I tell you about something easier than that or more excellent than that?” (say): Glorified be Allah to the extent of what He has created in the heaven. And, glorified be Allah to the extent of what He has created on earth. And, glorified be Allah to the number between them. And, glorified be Allah to the number He will create. And, Allah is the Greatest----like that. And, praise belongs to Allah----like that. And, there is no power and no might except with AIlah----like that. [Abu Dawud 1500]
Top